استاد محترم سے چند سوال



١۔ ابن عبدالبر: ((روی عن سلمان و ابی ذر والمقداد وخباب وجابر وأبی وسعید الخدری وزید بن أرقم رضی اللہ عنھم : أنّ علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ أوّل من أسلم وفضّلہ ھٰؤلاء علی غیرہ))(١)

٢۔شعبہ بن حجاج:وہ کہتے ہیں : حکم بن عتیبہ حضرت علی کو حضرت ابوبکر وعمر پر ترجیح دیا کرتے تھے .(٢)

سوال ١٠٧: کیا یہ صحیح ہے کہ علمائے اہل سنّت جیسے آلوسی ، نووی اور ابن حجر بعض لوگوں کے لئے علم غیب کو جائز قرار دیتے ہیں ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہمارے اور شیعوں کے عقیدہ میں کیا فرق ہے وہ بھی تو پیغمبر ۖ اور اپنے آئمہ معصومین کے لئے علم غیب کاجاننا جائز سمجھتے ہیں لیکن ہم ان پر اعتراض کرتے ہیں :

١۔ آلوسی: اس آیت مجیدہ ((قل لایعلم من فی السّمٰوٰت والأرض الغیب ))(١)

کے ذیل میں لکھتے ہیں :

((لعلّ الحقّ أنّ علم الحقّ المنفی عن غیرہ جلّ وعلاھو ماکان للشخص بذاتہ أی

١۔تہذیب الکمال٢٠: ٤٨،مؤسسة الرّسالة

٢۔سیر اعلام النبلاء Ù¥: ٢٠٩                  ٣۔النمل : ٦٥

بلا واسطة فی ثبوتہ لہ  وماوقع للخواص لیس من ھذاالعلم المنفی فی شیء وانّما Ú¾Ùˆ من الواجب عزّوجلّ افاضة منہ علیہم بوجہ من الوجوہ فلایقال: (انّھم یعلمون بذلک المعنٰی فانّہ کفر ) بل یقال : انّھم أظھروا وأطلعوا علی الغیب))(Ù¡

حق یہ ہے کہ وہ علم غیب جس کی خدا کے غیر سے نفی کی گئی ہے وہ ذاتی اور بغیر واسطے کے ہے .اور وہ علم غیب جو خاص لوگوں کے پاس ہے وہ عنایت پروردگار ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ ذاتی علم رکھتے ہیںکیونکہ یہ کفر ہے بلکہ یہ کہاجائے گا کہ انہوں نے علم غیب پر اطلاع حاصل کی ہے .



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next