استاد محترم سے چند سوال



Ù£Û” اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ  واضح طور پر اقرار فرما Ú†Ú©ÛŒ ہیں کہ ہماری شان میں کوئی ایک آیت بھی نازل نہیں ہوئی((لم ینزل فینا شیئا من القرآن )).( صحیح بخار ÛŒ Ù¦: ٤٢؛ تاریخ ابن اثیر Ù£: ١٩٩؛ البدایة والنھایة Ù¨: ٩٦؛ الاغانی١٦: ٩٠

Ù¤Û” مشہور تو یوں ہے کہ حضرت ابوبکر  مدینہ منورہ میں حضور Û– Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لئے تشریف لائے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پہلے ہی سے مدینہ میں موجود تھے نہ کہ آنحضرت Û– Ú©Û’ ہمراہ ØŸ

٥۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرت ۖ غار کی طرف جاتے وقت اکیلے تھے . البدیة والنھایة ٦: ٢٠٥

٦۔قدموں Ú©Û’ نشان سے کھوج لگانے والوں Ù†Û’ فقط آنحضرت Û– Ú©Û’ قدم مبارک Ú©Û’ نشان دیکھے تھے جبکہ حضرت ابوبکر  کانام تک نہ لیا . (فتوح البلدان Ù¡: ٦٤یہی وجہ ہے کہ امام یحیٰی بن معین کہتے ہیں کہ اس سے حضرت ابوبکر  کا پیغمبر Û– Ú©Û’ ہمراہ غار میں جانا مشکوک لگتاہے.( تہذیب الکمال ٢٩: ٢٦

 Ù§Û” بخاری وغیرہ Ú©ÛŒ روایت Ú©Û’ مطابق تو حضرت ابو بکر  مہاجرین Ú©Û’ پہلے پہلے گروہ میں شامل تھےجوآنحضرت  Û– سے پہلے مدینہ پہنچ Ú†Ú©Û’ تھے اور وہ نماز جماعت میں بھی شرکت کیاکرتے. صحیح بخاری Ù¡: ١٢٨، کتاب الأذان اور Ù¤: ٢٤٠،کتاب الاحکام ،باب استقضاء الموالی واستعمالھم Ø› سنن بیہقی Ù£: ٨٩؛ فتح الباری شرح صحیح بخاری ١٣: ١٧٩اور Ù§: ٢٦١و ٣٠٧

 

 Ø³ÙˆØ§Ù„ Ù¥:کہا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر Ú©ÛŒ خلافت پر تمام مسلمانوں کا اجماع تھا.تو کیا یہ درست ہے کہ حضرت علی اور ان Ú©Û’ ہمراہ صحابہ کرام Ù†Û’ بیعت نہیں Ú©ÛŒ تھی جبکہ ایسا اجماع جس میں وہ شریک نہ ہوں اس پر خدا وند متعال Ù†Û’ لعنت فرمائی ہے جیسا کہ امام ابن حزم فرماتے ہیں:

((لعنة اللہ علی کلّ اجماع یخرج منہ علی بن أبی طالب ومن بحضرتہ من الصحابة )).( المحلّٰی ٩:٣٤٥

 Ø³ÙˆØ§Ù„ Ù¦:کیا یہ بات درست ہے کہ حضرت ابو بکر Ú©ÛŒ خلافت نہ تو شورٰی Ú©Û’ ذریعے تھی اور نہ اس پرمسلمانوں کا اجماع قائم ہوا بلکہ وہ تو فقط ایک شخص حضرت عمر Ú©Û’ اشارے پر قائم ہوئی ۔اور اگر یہ بات درست ہو تو کیا تمام مسلمانوں پر ایسے شخص Ú©ÛŒ اطاعت کرنا واجب ہے جو اس وقت خلیفہ مسلمین بھی نہ تھا بلکہ اسلامی ملک کا ایک عام باشندہ اور دوسرے مسلمانوں Ú©Û’ مانند ایک مسلمان تھا ØŸ اور اگر کوئی شخص ایسے آدمی Ú©ÛŒ اطاعت نہ کرے تو کیسے اس کا خون مباح ہوسکتا ہے ØŸ کیا یہ ایک فرد قیامت تک آنے والے مسلمانوں پر حجت ہے؟ جبکہ ہمارے بہت سے علماء جیسے ابویعلیٰ حنبلی متوفٰی ٤٥٨ھ کہتے ہیں: ((لاتنعقد الاّ  بجمھور أھل العقد والحلّ من کلّ بلد لیکون الرّضا بہ عاما، والتّسلیم لامامتہ اجماعا .وھذا مذھب مدفوع ببیعة أبی بکر علی الخلافة باختیار من حضرھا ولم ینتظر ببیعة قدوم غائب عنھا.)) الأحکام السلطانیة : ٣٣.

    قرطبی کہتے ہیں : ((فانّ عقدھا واحد من أھل الحلّ والعقد..)). جامع احکام القرآن Ù¡: ٢٧٢  



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next