استاد محترم سے چند سوال



٢۔ تفسیر ابولفداء ٢: ٦٨

٣۔سورہ مائدہ : ٥١

٤۔اصول الدّین بغدادی ٣:٣٥٣؛بخاری ١: ١٨،کتاب الایمان ؛ابدأ حسین، صدفی : ١٠٩

حضرت عثمان  Ú©Û’ درمیان یا حضرت عائشہ Ùˆ عثمان یا حضرت عائشہ وحفصہ Ú©Û’ درمیان گالی گلوچ کا ردّ وبدل ہوا .(Ù¡)  

      پس کیا وجہ ہے کہ اگر ایک صحابی دوسرے صحابی Ú©Ùˆ گالی دے تو وہ نہ تو کافر ہوتا ہے اور نہ ہی دین سے خارج . جبکہ اگر کوئی عام مسلمان کسی صحابی Ú©Û’ متعلق صحیح بات Ú©Ùˆ نقل کر دے تو اس پر کفر Ú©Û’ فتوے Ù„Ú¯Ù†Û’ لگتے ہیں . کیا اسلام Ù†Û’ اس دوہرے معیار کا درس دیا ہے یا یہ کہ یہ ہمارا خود ساختہ نظریہ ہے؟!

سوال ٨٨: کیا یہ صحیح ہے کہ ابن قیم کے بقول بہت کم تعداد یعنی ایک سو پینتیس صحابہ کرام فتوٰی دینے کی صلاحیت رکھتے تھے اور لوگ انہیں سے دین کے احکام لیا کرتے ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہم کیسے یہ کہتے ہیں کہ تمام صحابہ کی پیروی دین میں نجات کا باعث ہے اور وہ سب ایک جیسے تھے ؟ کیا یہ صحابہ کرام کی شان میں غلو نہیں تو اور کیا ہے؟

      ابن خلدون کہتے ہیں سارے صحابہ اہل فتوٰی نہیں تھے اور نہ ہی ان سے دین لیا جاتا تھا بلکہ دین فقط انہیں سے لیاجاتا جو حاملین قرآن تھے محکم ومتشابہ ØŒ ناسخ Ùˆ منسوخ اور پیغمبر  Û– Ú©ÛŒ دلیلوں سے آگاہ تھے یا وہ جنہوں Ù†Û’ پیغمبر Û– سے سنا تھا .(Ù¢)

١۔تاریخ المدینة ؛ سیر اعلام النبلاء ١: ٤٢٥؛ مسّنف عبد الرزاق ١١: ٣٥٥،ح ٢٠٧٣٢

٢۔ تاریخ التشریع الاسلامی ،مناع القطان : ٢٦٥

حضرت معاویہ اور بنو اُمیہ   



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next