استاد محترم سے چند سوال



٥۔سیر اعلام النبلاء ٢: ٦١٢؛ الطبقات الکبرٰی ٤: ٣٣٥

حضرت عائشہ نے ا س پر اعتراض کرتے ہوئے فرمایا: ((أکثرت عن رسول اللہ ))

تو نے رسول خداۖ سے احادیث نقل کرنے میں مبالغہ کیا ہے .(١)ایک اور مقام پر فرمایا:

((ما ھذہ الاحادیث الّتی تبلغنا أنّک تحدّث بھا عن النّبی ھل سمعت الّا ما سمعنا ؟ وھل رأیت الاّ ما رأینا ؟ ))(٢) یہ کیسی احادیث ہیں جو ہم تک تمہارے واسطے سے پہنچی ہیں جنہیں تو پیغمبر ۖ سے نقل کرتا ہے. کیا تو نے کوئی ایسی بات آنحضرت ۖ سے سن لی تھی جو ہم نے نہ سنی یا کوئی ایسی چیز دیکھ لی تھی جو ہم نے نہ دیکھی ؟

      مروان بن Ø­Ú©Ù… Ù†Û’ اعتراض کرتے ہوئے ابوہریرہ سے کہا :

(( انّ النّاس قد قالوا: أکثر الحدیث عن رسول اللہۖ وانّما قد قبل وفاتہ بیسیر))

لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس قدراحادیث کیسے رسول ۖ سے نقل کرلیں جبکہ وہ تو آن حضرت کی وفات سے تھوڑا ہی عرصہ پہلے ان کی خدمت میں حاضر ہوا ہے ؟ (٣)

      کبھی کبھار کہا کرتے میرے خلیل ابولقاسم (پیغمبر Û–)Ù†Û’ مجھ سے فرمایا،توحضرت علی  روکتے ہوئے   ان سے فرماتے : ((متی کان خلیلا Ù„Ú©)) کب پیغمبر Û– تمہارے خلیل رہے ہیں !! (Ù¤)

     فخر رازی کہتے ہیں:(( انّ کثیرا من الصحابة طعنوا فی أبی ھریرة وبیّناہ من وجوہ: أحدھا : أنّ أبا ھریرة روی أنّ النبیّ قال : من أصبح جنبا فلا صوم لہ .فرجعوا الی عائشة وامّ سلمة فقالتا: کان النبّی یصبح ثمّ یصوم . فقال: ھما أعلم بذلک ،أنبأنی

١۔ سیر اعلام النبلاء ٢: ٦٠٤



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next