استاد محترم سے چند سوال



١۔ امام مالک: ((انّ المؤذن جاء الی عمر بن الخطاب یؤذنہ لصلاة الصبح فوجدہ نائما فقال :الصّلاة خیر من النوم فأمرہ أن یجعلھا فی نداء الصبح))(١)

مؤذن حضرت عمر  Ú©Ùˆ صبح Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ لئے بیدار کرنے آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں . کہا : نماز نیند سے بہتر ہے .پس عمر  Ù†Û’ اسے Ø­Ú©Ù… دیا کہ جملہ آج Ú©Û’ بعد صبح Ú©ÛŒ اذان میں کہا جائے .

٢۔امام ابن حزم :((الصّلاة خیر من النوم ،ولانقول بھذا أیضا لأنّہ لم یأت عن رسول اللہۖ )) (٢)

ہم الصلاة خیر من النوم نہیں کہتے اس لئے کہ یہ جملہ آنحضرت  Û– سے نقل نہیں ہوا۔   

سوال ١٤٤: کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارے مذہب میں اذان میں حی علی الصلاة سے پہلے''السّلام علیک ایّھاالأمیر ورحمة اللہ وبرکاتہ،، کہنا جائز ہے ؟ جیسا کہ حلبی ، سرخسی اور دوسرے علماء نے لکھاہے:

 Ù¡Û” سرخسی : ((قد روی عن أبی یوسف رحمة اللہ أنّہ قال: لا بأس بأن یخصّ الأمیر

١۔موطأ ١: ٧٢

٢۔المحلّی ٣: ١٦١

بالتثویب فیأتی بابہ فیقول : السّلام أیّھا الامیر ورحمة اللہ وبرکاتہ ،حی ّعلی الصلاة مرّتین حیّ علی الفلاح مرّتین ، الصلاة یرحمک اللہ ))(١)

٢۔حلبی : ((عن أبی یوسف : لاأری بأسا أن یقول المؤذن السّلام علیک أیّھاالأمیر ورحمة اللہ وبرکاتہ ،حیّ علی الصّلاة ،حیّ علی الفلاح ،الصّلاة یرحمک اللہ لاشتغال الأمراء بمصالح المسلمین أی ولھذا کان مؤذن عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ یفعلہ)) .(٢)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next