استاد محترم سے چند سوال



١۔تاریخ دمشق ٤٢: ٢٢٧

٢۔قبول الأخبار ١: ٢٦٩

٣۔ سیر أعلام النبلاء (الخلفاء): ٢٣٦؛ صحیح ترمذی ٧: ٣٧١؛استیعاب ٣: ٤٦

((الذّھبی اذا رأی حدیثا فی فضل علیّ رضی اللہ عنہ بادر الی انکارہ بحق ّ وبباطل،کان لایدری ما یخرج من رأسہ.))(١)

سوال ٤٦:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری حضرت علی کی کسی ایسی فضیلت کو ماننے کو تیار نہیں تھے جو دوسرے صحابہ سے ان کی برتری کو بیان کر رہی ہوتی ؟ (٢) ور انہیں باقی صحابہ کرام(٣) کے برابر سمجھا کرتے ؟

      اسی طرح کبھی کبھار حضرت علی  Ú©ÛŒ خلافت پر بھی اعتراض کرتے اور ان کاعقیدہ یہ تھا کہ حضرت علی چوتھے خلیفہ نہیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ اپنی کتاب الأوسط میں تمام خلفاء Ú©ÛŒ مدّت حکومت کا تذکرہ کیا ہے سوا حضرت علی Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ ((قال فی الاوسط:حدّثنا عبداللہ ...عن شھاب ØŒ قال : عاش أبو بکر بعد ان استخلف سنتین وأشھر ØŒ وعمرعشر سنین حجّھا کلّھا ،وعثمان اثنتی عشرة سنة الاّ أشھرا حجّھا کلّھا الّا سنتین ØŒ ومعاویة عشرین سنة الاّ أشھرا حجّ حجتین Ùˆ یزید ثلاث سنوات وأشھرا وعبدالملک بعد الجماعة بضع

عشر سنة الاّ أشھرا،حجّ حجّة والولید عشر سنین الاّ أشھرا حجّ حجّة))(٤)

                                                    

١۔ فتح الملک العلی: ٢٠

٢۔صحیح بخاری ، مناقب عثمان ؛ فتح الباری ٧: ٤٦. حدّثنی محمد بن حاثم ...عن ابن عمر : کنّا فی زمن النبی ّ لا نعدل بأبی بکر أحدا ثمّ عمر ثمّ عثمان ، ثمّ نترک أصحاب النبیّ لا نفاضل بینھم



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 next