زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



  ابن ابی الحدید Ù†Û’ جناب ابوطالب Ú©Û’ کافی اشعار نقل کرنے Ú©Û’ بعد (کہ جن Ú©Û’ مجموعہ Ú©Ùˆ ابن شھر آشوب Ù†Û’ ” متشابھات القرآن“ میں تین ہزار اشعار کھا Ú¾Û’) کہتا Ú¾Û’ : ”ان تمام اشعار Ú©Û’ مطالعہ سے ھمارے لئے کسی قسم Ú©Û’ Ø´Ú© وشبہ Ú©ÛŒ کوئی گنجائش باقی نھیں رہ جاتی کہ ابوطالب اپنے بھتیجے Ú©Û’ دین پر ایمان رکھتے تھے“۔

Û³Û” پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø³Û’ بہت سی ایسی احادیث بھی نقل هوئی ھیں جو آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ ان Ú©Û’ فدا کار چچا ابوطالب Ú©Û’ ایمان پر گواھی دیتی ھیں منجملہ ان Ú©Û’ کتاب ” ابوطالب مومن قریش“ Ú©Û’ مولف Ú©ÛŒ نقل Ú©Û’ مطابق ایک یہ Ú¾Û’ کہ جب ابوطالب Ú©ÛŒ وفات هوگئی تو پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ تشیع جنازہ Ú©Û’ بعد اس سوگواری Ú©Û’ ضمن میں جو اپنے چچا Ú©ÛŒ وفات Ú©ÛŒ مصیبت میں آپ کررھے تھے آپ یہ بھی کہتے تھے:

”ھائے میرے بابا!  ھائے ابوطالب !  میں آپ Ú©ÛŒ وفات سے کس قدر غمگین هوں کس طرح آپ Ú©ÛŒ مصیبت Ú©Ùˆ میں بھول جاؤں ØŒ اے وہ شخص جس Ù†Û’ بچپن میں میری پرورش اور تربیت Ú©ÛŒ اور بڑے هونے پر میری دعوت پر لبیک Ú©Ú¾ÛŒ ØŒ میں آپ Ú©Û’ نزدیک اس طرح تھا جیسے آنکھ خانہٴ چشم میں اور روح بدن میں“۔

 Ù†ÛŒØ² آپ ھمیشہ یہ کیا کرتے تھے :” مانالت منی قریش شیئًااکرھہ حتی مات ابوطالب “

”اھل قریش اس وقت تک کبھی میرے خلاف ناپسندیدہ اقدام نہ کرسکے جب تک ابوطالب کی وفات نہ هوگئی“۔

Û´Û” ایک طرف سے یہ بات مسلم Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ ابوطالب Ú©ÛŒ وفات سے کئی سال Ù¾Ú¾Ù„Û’ یہ Ø­Ú©Ù… مل چکا تھا کہ وہ مشرکین Ú©Û’ ساتھ کسی قسم کا دوستانہ رابطہ نہ رکھیں ،اس Ú©Û’ باوجود ابوطالب Ú©Û’ ساتھ اس قسم Ú©Û’ تعلق اور مھرو محبت کا اظھار اس بات Ú©ÛŒ نشاندھی کرتا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم انھیں مکتب توحید کا معتقد جانتے تھے، ورنہ یہ بات کس طرح ممکن هوسکتی تھی کہ دوسروں Ú©Ùˆ تو مشرکین Ú©ÛŒ دوستی سے منع کریں اور خود ابوطالب سے عشق Ú©ÛŒ حدتک مھرومحبت رکھیں۔

۵۔ان احادیث میں بھی کہ جو اھل بیت پیغمبر کے ذریعہ سے ھم تک پہنچی ھیں حضرت ابوطالب کے ایمان واخلاص کے بڑی کثرت سے مدارک نظر آتے ھیں، جن کا یھاں نقل کرنا طول کا باعث هوگا، یہ احادیث منطقی استدلالات کی حامل ھیں ان میں سے ایک حدیث چوتھے امام علیہ السلام سے نقل هوئی ھے اس میں امام علیہ السلام نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ابوطالب مومن تھے؟ جواب دینے کے بعد ارشاد فرمایا:

”ان ھنا قوماً یزعمون انہ کافر“ ØŒ  اس Ú©Û’ بعد فرمایاکہ:  ” تعجب Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ کہ بعض لوگ یہ کیوں خیال کرتے ھیں کہ ابوطالب کا فرتھے۔ کیا وہ نھیں جانتے کہ وہ اس عقیدہ Ú©Û’ ساتھ پیغمبر اور ابوطالب پر طعن کرتے ھیں کیا ایسا نھیں Ú¾Û’ کہ قرآن Ú©ÛŒ کئی آیات میں اس بات سے منع کیا گیا Ú¾Û’ (اور یہ Ø­Ú©Ù… دیا گیا Ú¾Û’ کہ ) مومن عورت ایمان لانے Ú©Û’ بعد کافر Ú©Û’ ساتھ نھیں رہ سکتی اور یہ بات مسلم Ú¾Û’ کہ فاطمہ بنت اسدرضی اللہ عنھا سابق ایمان لانے والوں میں سے ھیں اور وہ ابوطالب Ú©ÛŒ زوجیت میں ابوطالب Ú©ÛŒ وفات تک رھیں۔“

ابوطالب تین سال تک شعب میں

۶۔ان تمام باتوں Ú©Ùˆ چھوڑتے هوئے اگرانسان ھر چیز میں Ú¾ÛŒ Ø´Ú© کریں تو Ú©Ù… از Ú©Ù… اس حقیقت میں تو کوئی Ø´Ú© نھیں کرسکتا کہ ابوطالب اسلام اور پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ درجہٴ اول Ú©Û’ حامی ومددگار تھے ØŒ ان Ú©ÛŒ اسلام اور پیغمبر Ú©ÛŒ حمایت اس درجہ تک پہنچی هوئی تھی کہ جسے کسی طرح بھی رشتہ داری اور قبائلی تعصبات سے منسلک نھیں کیا جاسکتا Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next