زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



اس کے بعد قیصر نے ابوسفیان او راس کے ساتھیوں سے کھا:

”اگر یہ باتیں سچی ھیں تو پھر یقینا وہ پیغمبر موعود ھیں، مجھے معلوم تھا کہ ایسے پیغمبر کا ظهور هوگا لیکن مجھے یہ پتہ نہ تھا کہ وہ قریش میں سے هوگا، میں تیار هوں کہ اس کے لئے خضوع کروں او راحترام کے طور پر اس کے پاؤں دھووٴں ،میں پیش گوئی کرتا هوں کہ اس کا دین او رحکومت سرزمین روم پر غالب آئے گی“۔

پھر قیصر Ù†Û’ دحیہ Ú©Ùˆ بلایا او راس سے احترام سے پیش آیا، پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ خط کا جواب لکھا او رآپ Ú©Û’ لئے دحیہ Ú©Û’ ذریعے ہدیہ بھیجااورآپ Ú©Û’ نام اپنے خط میں آپ سے اپنی عقیدت او رتعلق کا اظھار کیا۔

 ÛŒÛ بات جاذب نظر Ú¾Û’ کہ جس وقت پیغمبرا کرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم کا قاصد آنحضرت کا خط Ù„Û’ کر قیصر روم Ú©Û’ پاس پهونچا تو اس Ù†Û’ خصوصیت Ú©Û’ ساتھ آپ Ú©Û’ قاصد Ú©Û’ سامنے اظھار ایمان کیا یھاں تک کہ وہ رومیوں Ú©Ùˆ اس دین توحید Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت دینا چاہتا تھا، اس Ù†Û’ سوچا کہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان Ú©ÛŒ آزمائش Ú©ÛŒ جائے، جب اس Ú©ÛŒ فوج Ù†Û’ محسوس کیا کہ وہ عیسائیت Ú©Ùˆ ترک کردینا چاہتا Ú¾Û’ تو اس Ù†Û’ اس Ú©Û’ قصر کا محاصرہ کرلیا، قیصر Ù†Û’ ان سے فوراً کھا کہ میں تو تمھیں آزمانا چاہتا تھا اپنی جگہ واپس Ú†Ù„Û’ جاؤ۔

جنگ ذات السلاسل

ہجرت Ú©Û’ آٹھویں سال پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ خبر ملی کہ بارہ ہزار سوار سرزمین ”یابس“میں جمع ھیں، اور انهوں Ù†Û’ ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ یہ عہد کیا Ú¾Û’ کہ جب تک پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم او رعلی علیہ السلام Ú©Ùˆ قتل نہ کرلیں او رمسلمانوں Ú©ÛŒ جماعت Ú©Ùˆ منتشر نہ کردیں آرام سے نھیں بیٹھیں Ú¯Û’ Û” پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اپنے اصحاب Ú©ÛŒ ایک بہت بڑی جماعت Ú©Ùˆ بعض صحابہ Ú©ÛŒ سرکردگی میں ان Ú©ÛŒ جانب روانہ کیا لیکن وہ کافی گفتگو Ú©Û’ بعد بغیر کسی نتیجہ Ú©Û’ واپس آئے۔

آخر کار پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ علی علیہ السلام Ú©Ùˆ مھاجرین وانصار Ú©Û’ ایک گروہ کثیر Ú©Û’ ساتھ ان سے جنگ کرنے Ú©Û’ لئے بھیجا، وہ بڑی تیزی Ú©Û’ ساتھ دشمن Ú©Û’ علاقہ Ú©ÛŒ طرف روانہ هوئے او ررات بھر میں سارا سفر Ø·Û’ کر Ú©Û’ صبح دم دشمن Ú©Ùˆ اپنے محاصرہ میںلے لیا، Ù¾Ú¾Ù„Û’ تو ان Ú©Û’ سامنے اسلام Ú©Ùˆ پیش کیا، جب انهوں Ù†Û’ قبول نہ کیا تو ابھی فضا تاریک Ú¾ÛŒ تھی کہ ان پر حملہ کردیا اور انھیں درھم برھم کر Ú©Û’ رکھ دیا،ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Ùˆ قتل کیا ØŒ ان Ú©ÛŒ عورتوں اور بچوں Ú©Ùˆ اسیر کرلیا او ربکثرت مال غنیمت Ú©Û’ طور پر حاصل کیا۔

 Ø³ÙˆØ±ÛÙ´ ”والعادیات“نازل هوئی حالانکہ ابھی سربازان اسلام مدینہ Ú©ÛŒ طرف لو Ù¹ کر نھیں آئے تھے ،پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم اس دن نماز صبح Ú©Û’ لئے آئے تو اس سورہٴ Ú©ÛŒ نماز میں تلاوت کی،نمازکے بعد صحابہ Ù†Û’ عرض کیا، یہ تو ایسا سورہٴ Ú¾Û’ جسے Ú¾Ù… Ù†Û’ آج تک سنا نھیں Ú¾Û’Û”  آپ Ù†Û’ فرمایا: ھاں! علی علیہ السلام دشمنوں پر فتح یاب هوئے ھیں اور جبرئیل Ù†Û’ گزشتہ رات یہ سورہ لاکر مجھے بشارت دی Ú¾Û’Û” Ú©Ú†Ú¾ دن Ú©Û’ بعد علی علیہ السلام غنائم او رقیدیوں Ú©Û’ ساتھ مدینہ میں وارد هوئے۔[95]

 Ø¬Ù†Ú¯ حنین [96]

اس جنگ کی ابتداء یوں هوئی کہ جب ”هوازن“ جو بہت بڑا قبیلہ تھا اسے فتح مکہ کی خبر هوئی تو اس کے سردار مالک بن عوف نے افراد قبیلہ کو جمع کیا او ران سے کھا کہ ممکن ھے فتح مکہ کے بعد محمد ان سے جنگ کے لئے اٹھ کھڑے هو، کہنے لگے کہ مصلحت اس میں ھے کہ اس سے قبل کہ وہ ھم سے جنگ کرے ھمیں قدم آگے بڑھا نا چاہئے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next