زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



یھی وہ مقام تھا جس کے بارے میںوحی الٰھی نازل هوئی او رزینب اور عبداللہ جیسے افراد کو تنبیہ کی کہ جس وقت خدا اور اس کا رسول کسی کام کو ضروری سمجھیں تو وہ مخالقت نھیں کر سکتے۔

جب انھوں نے یہ بات سنی تو سر تسلیم خم کردیا ۔ (البتہ آگے چل کرمعلوم هوگا کہ یہ شادی کوئی عام شادی نھیں تھی بلکہ یہ زمانہٴ جاھلیت کی ایک غلط رسم کو توڑنے کے لئے ایک تمھید تھی کیونکہ زمانہٴ جاھلیت میں کسی باوقار اور مشهور خاندان کی عورت کسی غلام کے ساتھ شادی کرنے کے لئے تیار نھیں هوتی تھی،چاھے وہ غلام کتنا ھی اعلی قدر وقیمت کا مالک کیوں نہ هوتا۔

لیکن یہ شادی زیادہ دیرتک نہ نبھ سکی اور طرفین کے درمیان اخلاقی نا اتفاقیوں کی بدولت طلاق تک نوبت جا پہنچی ۔ اگر چہ پیغمبر اسلام کا اصرار تھا کہ یہ طلاق واقع نہ هو لیکن هوکر رھی۔

اس کے بعد پیغمبر اکرم نے شادی میں اس نا کامی کی تلافی کے طور پر زینب کو حکم خدا کے تحت اپنے حبالہ عقد میں لے لیا اور یہ بات یھیں پر ختم هوگئی۔

لیکن دوسری باتیں لوگوں کے درمیان چل نکلیں جنھیں قرآن نے مربوط آیات کے ذریعے ختم کردیا۔ اس کے بعد زید اور اس کی بیوی زینب کی اس مشهور داستان کو بیان کیا گیا ھے جو پیغمبر اسلام کی زندگی کے حساس مسائل میں سے ایک ھے اور ازواج رسول کے مسئلہ سے مربوط ھے ۔

چنانچہ ارشاد هوتاھے کہ:”اس وقت کو یاد کرو جب اس شخص کو جسے خدا نے نعمت دے رکھی تھی اور ھم نے ابھی ،اے رسول!اسے نعمت دی تھی او رتم کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو روکے رکھو اور خدا سے ڈرو“۔[118]

نعمت خدا سے مراد وھی ہدایت اور ایمان کی نعمت ھے جو زید بن حارثہ کو نصیب هوئی تھی اور پیغمبر کی نعمت یہ تھی کہ آپ نے اسے آزاد کیا تھا اور اپنے بیٹے کی طرح اسے عزت بخشی تھی۔

اس سے معلوم هوتا ھے کہ زید او رزینب کے درمیان کوئی جھگڑا هوگیا تھا اور یہ جھگڑا اس قدرطول پکڑگیا کہ نوبت جدائی اور طلاق تک جاپہنچی ۔ اگرآیت میںلفظ”تقول“کی طرف توجہ کی جائے تو معلوم هوگا کہ یہ فعل مضارع ھے او راس بات پر دلالت کررھا ھے کہ آنحضرت بارھا بلکہ ھمیشہ اسے نصیحت کرتے اور روکتے تھے۔

کیا زینب کا یہ نزاع زید Ú©ÛŒ سماجی حیثیت Ú©ÛŒ بناء پر تھا جو زینب Ú©ÛŒ معاشرتی حیثیت سے مختلف تھی؟کیونکہ زینب کا ایک مشهور ومعروف قبیلہ سے تعلق تھا اور زید آزاد شدہ تھا۔ یا زید Ú©ÛŒ اخلاقی سختیوں Ú©ÛŒ وجہ سے تھا؟یا ان میں سے کوئی بات بھی ،نھیں تھی بلکہ دونوں میں روحانی او راخلاقی موافقت اور ھماآہنگی نھیں تھی؟کیونکہ ممکن Ú¾Û’ دو افراد اچھے تو هوں لیکن فکر ونظر اور سلیقہ Ú©Û’ لحاظ سے ان میں اختلاف هوجس Ú©ÛŒ بناء پر اپنی ازدواجی زندگی کوآئندہ Ú©Û’ لئے  جاری نہ رکھ سکتے هوں؟

پیغمبر کی نظر میں تھا کہ اگر ان میاں بیوی کے درمیان صلح صفائی نھیں هوپائی اور نوبت طلاق تک جاپہنچتی ھے تو وہ اپنی پھوپھی زادبہن زینب کی اس نا کامی کی تلافی اپنے ساتھ نکاح کی صورت میں کردیں گے،اس کے ساتھ آپ کو یہ خطرہ بھی لاحق تھا کہ لوگ دو وجوہ کی بناء پر آپ پر اعتراض کریں گے اور مخالفین ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کردیں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next