زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



خداوندمتعال نے اس موقع پر دشمن کے ساتھ انھیں ان کی حالت پر چھوڑ دیا او روقتی طور پر ان کی نصرت سے ھاتھ اٹھالیا کیونکہ مسلمان اپنی کثرت تعداد پر مغرور تھے، لہٰذا ان میں شکست کے آثار آشکار هوئے، لیکن حضرت علی علیہ السلام جو لشکر اسلام کے علمبردار تھے وہ مٹھی بھر افراد سمیت دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رھے او راسی طرح جنگ جاری رکھے رھے ۔

اس وقت پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم قلب لشکر میں تھے، رسول اللہ Ú©Û’ چچا عباسۻ بنی ھاشم Ú©Û’ چند افراد Ú©Û’ ساتھ آپ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ گرد حلقہ باندھے هوئے تھے، یہ Ú©Ù„ افراد نو سے زیادہ نہ تھے دسویں ام ایمن Ú©Û’ فرزند ایمن تھے، مقدمہ لشکر Ú©Û’ سپاھی فرار Ú©Û’ موقع پر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ پاس سے گزرے تو آنحضرت Ù†Û’ عباسۻ Ú©Ùˆ جن Ú©ÛŒ آواز بلند او رزور دار تھی Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس ٹیلے پر جو قریب Ú¾Û’ Ú†Ú‘Ú¾ جائیں او رمسلمانوں Ú©Ùˆ پکاریں :

”یا معشر المھاجرین والانصار ! یا اصحاب سورةالبقرة !یا اھل بیعت الشجرة! الٰی این تفرون ھٰذا رسول اللہ ۔ “

اے مھاجرین وانصار !  اے سورہٴ بقرہ Ú©Û’ ساتھیو!

اے درخت Ú©Û’ نیچے بیعت کرنے والو!         کھاں بھاگے جارھے هو؟ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم تو یھاں ھیں Û” مسلمانوں Ù†Û’ جب عباسۻ Ú©ÛŒ آواز سنی تو پلٹ آئے اور کہنے Ù„Ú¯Û’:لبیک لبیک !

خصوصاً لوٹ آنے والوںمیں انصار نے پیش قدمی کی او رفوج دشمن پر ھر طرف سے سخت حملہ کیا اور نصرتِ الٰھی سے پیش قدمی جاری رکھی یھاں تک کہ قبیلہ هوازن وحشت زدہ هوکر ھر طرف بکھر گیا، مسلمان ان کا تعاقب کررھے تھے، لشکر دشمن میں سے تقریباً ایک سو افراد مارے گئے ،ان کے اموال غنیمت کے طور پر مسلمانوںکے ھاتھ لگے او رکچھ ان میں سے قیدی بنا لئے گئے ۔

لکھا Ú¾Û’ کہ اس تاریخی واقعہ Ú©Û’ آخر میں قبیلہ هوازن Ú©Û’ نمائندے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر هوئے او راسلام قبول کرلیا،پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ان سے بہت محبت Ùˆ الفت فرمائی، یھاںتک کہ ان Ú©Û’ سر براہ مالک بن عوف Ù†Û’ بھی اسلام قبو کر لیا، آپ Ù†Û’ اس کا مال او رقیدی اسے واپس کردئیے او راس Ú©Û’ قبیلہ Ú©Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ سرداری بھی اس Ú©Û’ سپرد کردی Û”

درحققت ابتداء میں مسلمانوں کی شکست کا اھم عامل غرور و تکبر جو کثرت فوج کی وجہ سے ان میں پیدا هوگیا تھا، اسکے علاوہ دو ہزا رنئے مسلمانوں کا وجود تھا جن میں سے بعض فطری طور پر منافق تھے ، کچھ ان میں مال غنیمت کے حصول کے لئے شامل هوگئے تھے او ربعض بغیر کسی مقصد کے ان میں شامل هوگئے تھے۔

نھائی کامیابی کا سبب حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، حضرت علی علیہ السلام اور بعض اصحاب کا قیام تھا، اور پھلے والوںکا عہد و پیمان اور خدا پر ایمان اور اس کی مدد پر خاص توجہ باعث بنی کہ مسلمانوں کو اس جنگ میں کامیابی ملی۔

بھاگنے والے کون تھے ؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next