زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



جبکہ مسلمانوں کی تعداد تین ہزار سے زیادہ نہ تھی انهوں نے (مدینہ کے قریب )” سلع “ نامی پھاڑی کے دامن کو جو ایک بلند جگہ تھی وھاںپر لشکر کفر نے مسلمانوں کا ھر طرف سے محاصرہ کرلیا اور ایک روایت کے مطابق بیس دن دوسری روایت کے مطابق پچیس دن اور بعض روایات کے مطابق ایک ماہ تک محاصرہ جاری رھا ۔

باوجودیکہ دشمن مسلمانوں کی نسبت مختلف پھلوؤں سے برتری رکھتا تھا لیکن جیسا کہ ھم کہہ چکے ھیں ،آخر کار ناکام هو کر واپس پلٹ گیا۔

خندق کی کھدائی

 Ø®Ù†Ø¯Ù‚ Ú©Û’ کھودنے کا سلسلہ حضرت سلمان فارسی Û»Ú©Û’ مشورہ سے وقوع پذیر هوا خندق Ú©Û’ اس زمانے میں ملک ایران میں دفاع کا موثر ذریعہ تھا اور جزیرة العرب میں اس وقت تک اس Ú©ÛŒ مثال نھیں تھی اور عرب میں اس کا شمار نئی ایجادات میں هوتا تھا اطراف مدینہ میں اس کا کھود نا فوجی لحاظ سے بھی اھمیت کا حامل تھا یہ خندق دشمن Ú©Û’ حوصلوں Ú©Ùˆ پست کرنے اور مسلمانوں Ú©Û’ لئے روحانی تقویت کا بھی ایک موثر ذریعہ تھی Û”

خندق Ú©Û’ Ú©Ùˆ ائف اور جزئیات Ú©Û’ بارے میں صحیح طور پر معلومات تک رسائی تو نھیں Ú¾Û’ البتہ مورخین Ù†Û’ اتنا ضرور لکھا Ú¾Û’ کہ اس کا عرض اتنا تھاکہ دشمن Ú©Û’ سوار جست لگا کر بھی اس Ú©Ùˆ عبور نھیں کرسکتے تھے اس Ú©ÛŒ گھرائی  یقینا اتنی تھی کہ اگر Ú©Ùˆ ئی شخص اس میں داخل هوجاتاھے تو آسانی Ú©Û’ ساتھ دوسری طرف باھر نھیں Ù†Ú©Ù„ سکتا تھا ،علاوہ ازیں مسلمان تیر اندازوں کا خندق والے علاقے پر اتنا تسلط تھا کہ اگر کوئی شخص خندق Ú©Ùˆ عبور کرنے کا ارداہ کرتا تھا تو ان Ú©Û’ لئے ممکن تھا کہ اسے خندق Ú©Û’ اندرھی تیر کا نشانہ بنالیتے Û”

رھی اس Ú©ÛŒ لمبائی تو مشهور روایت Ú©Ùˆ مد نظر رکھتے هوئے کہ حضرت رسالت مآب  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ دس ،دس افراد Ú©Ùˆ چالیس ھاتھ (تقریباً Û²Û° میڑ) خندق کھودنے پر مامور کیا تھا،اور مشهور قول Ú©Û’ پیش نظر لشکر اسلام Ú©ÛŒ تعداد تین ہزار تھی تو مجموعی طورپر اس Ú©ÛŒ لمبائی اندازاً بارہ ہزار ھاتھ (Ú†Ú¾ ہزار میڑ) هوگی۔

اس بات کا بھی اعتراف کرنا چاہئے کہ اس زمانے میںنھایت ھی ابتدائی وسائل کے ساتھ اس قسم کی خندق کھودنا بہت ھی طاقت فرسا کام تھا خصوصاً جب کہ مسلمان خوراک اور دوسرے وسائل کے لحاظ سے بھی سخت تنگی میں تھے ۔

یقینا خندق کھودی بھی نھایت کم مدت میں گئی یہ امر اس بات کی نشاندھی کرتا ھے کہ لشکر اسلام پوری هوشیاری کے ساتھ دشمن کے حملہ آور هونے سے پھلے ضروری پیش بندی کرچکا تھا اور وہ بھی اس طرح سے کہ لشکر کفر کے مدینہ پہنچنے سے تین دن پھلے خندق کی کھدائی کا کام مکمل هوچکا تھا۔

عمرو بن عبدود دسے حضرت علی (ع)کی تاریخی جنگ

اس جنگ کا ایک اھم واقعہ حضرت علی علیہ السلام کا دشمن کے لشکر کے نامی گرامی پھلو ان عمروبن عبددد کے ساتھ مقابلہ تھا تاریخ میں آیا ھے کہ لشکر احزاب نے جن دلاوران عرب میں سے بہت طاقت ور افراد کو اس جنگ میں اپنی امداد کے لئے دعوت دے رکھی تھی، ان میں سے پانچ افراد زیادہ مشهور تھے، عمروبن عبدود ، عکرمہ بن ابی جھل ،ھبیرہ ، نوفل اور ضرار یہ لوگ دوران محاصرہ ایک دن دست بدست لڑائی کے لئے تیار هوئے ، لباس جنگ بدن پر سجایا اور خندق کے ایک کم چوڑے حصے سے ، جو مجاہدین اسلام کے تیروں کی پہنچ سے کسی قدر دور تھا ، اپنے گھوڑوں کے ساتھ دوسری طرف جست لگائی اور لشکر اسلام کے سامنے آکھڑے هوئے ان میں سے عمروبن عبدود زیادہ مشهور اور نامور تھا اس کی”کوئی ھے بھادر “کی آواز میدان احزاب میں گونجی اور چونکہ مسلمانوں میں سے کوئی بھی اس کے مقابلہ کے لئے تیار نہ هوا لہٰذا وہ زیادہ گستاخ هوگیا اور مسلمانوں کے عقاید اورنظریات کا مذاق اڑا نے لگا اور کہنے لگا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next