زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ مدینہ اور احد Ú©Û’ درمیانی فاصلے Ú©Ùˆ پاپیادہ Ø·Û’ کیا اور سارے راستے لشکر Ú©ÛŒ دیکھ بھال کرتے رھے خود لشکر Ú©ÛŒ صفوں Ú©Ùˆ منظم ومرتب رکھا تاکہ وہ ایک Ú¾ÛŒ سیدھی صف میں حرکت کریں Û”

ان میں سے کچھ ایسے افراد کو دیکھا جو پھلی وفعہ آپ کو نظر پڑے پوچھا کہ یہ لوگ کون ھیں ؟ بتایا گیا کہ یہ عبداللہ بن ابی کے ساتھی کچھ یهودی ھیں اور اس مناسبت سے مسلمانوں کی مدد کے لئے آئے ھیں آپ نے فرمایا کہ مشرکین سے جنگ کرنے میں مشرکین سے مدد نھیں لی جاسکتی مگریہ کہ یہ لوگ اسلام قبول کرلیں یهودیوں نے اس شرط کو قبول نہ کیا اور سب مدینہ کی طرف پلٹ آئے یوں ایک ہزار میں سے تین سو افراد کم هوگئے ۔

لیکن مفسرین نے لکھا ھے کہ چونکہ عبداللہ بن اُبَيٴ کی رائے کو رد کیا گیا تھا اس لئے وہ اثنائے راہ میں تین سوسے زیادہ افراد کو لے کر مدینہ کی طرف پلٹ آیا بھر صورت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم لشکر کی ضروری چھان بین (یهودیوں یا ابن ابی ابی کے ساتھیوں کے نکالنے) کے بعد سات سو افراد کو ھمراہ لے کر کوہ احد کے دامن میں پہنچ گئے، اور نماز فجر کے بعد مسلمانوں کی صفوں کو آراستہ کیا۔

 Ø¹Ø¨Ø¯ اللہ بن جبیر Ú©Ùˆ پچاس ماھر تیر اندازوں Ú©Û’ ساتھ پھاڑ Ú©Û’ درہ پر تعینات کیا اور انھیں تاکید Ú©ÛŒ کہ وہ کسی صورت میں اپنی جگہ نہ چھوڑیں اور فوج Ú©Û’ Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ حصے Ú©ÛŒ حفاظت کریں اور اس حد تک تاکید Ú©ÛŒ کہ اگر Ú¾Ù… دشمن کا مکہ تک پیچھا کریں یا Ú¾Ù… شکست کھاجائیں اور دشمن ھمیں مدینہ تک جانے پر مجبور کردے پھر بھی تم اپنا مورچہ نہ چھوڑنا، دوسری طرف سے ابو سفیان Ù†Û’ خالد بن ولید Ú©Ùˆ منتخب سپاھیوں Ú©Û’ ساتھ اس درہ Ú©ÛŒ نگرانی پر مقرر کیا اور انھیں ھر حالت میں وھیں رہنے کا Ø­Ú©Ù… د یا اور کھا کہ جب اسلامی لشکر اس درہ سے ہٹ جائے تو فوراً لشکر اسلام پر پیچھے سے حملہ کردو۔

آغاز جنگ

دونوں لشکر ایک دوسرے کے آمنے سامنے جنگ گے لئے آمادہ هوگئے اور یہ دونوں لشکر اپنے نوجوانوں کو ایک خاص انداز سے اکسا رھے تھے، ابوسفیان کعبہ کے بتوں کے نام لے کر اور خوبصورت عورتوں کے ذریعے اپنے جنگی جوانوںکی توجہ مبذول کراکے ان کو ذوق وشوق دلاتا تھا۔

 Ø¬Ø¨ کہ پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم خدا Ú©Û’ اسم مبارک اور انعامات اعلیٰ Ú©Û’ حوالے سے مسلمانوں Ú©Ùˆ جنگ Ú©ÛŒ ترغیب دیتے تھے اچانک مسلمانوں Ú©ÛŒ صدائے اللہ اکبراللہ اکبر سے میدان اور دامن کوہ Ú©ÛŒ فضا گونج اٹھی جب کہ میدان Ú©ÛŒ دوسری طرف قریش Ú©ÛŒ لڑکیوں Ù†Û’ دف اور سارنگی پر اشعار گا گا کر قریش Ú©Û’ جنگ جو افراد Ú©Û’ احساسات Ú©Ùˆ ابھارتی تھیں۔

جنگ کے شروع هوتے ھی مسلمانوں نے ایک شدید حملہ سے لشکر قریش کے پرخچے اڑادئیے اور وہ حواس باختہ هوکر بھاگ کھڑے هوئے اور لشکر اسلام نے ان کا پیچھا کرنا شروع کردیا خالدبن ولید نے جب قریش کی یقینی شکت دیکھی تو اس نے چاھا کہ درہ کے راستے نکل کر مسلمانوں پر پیچھے سے حملہ کرے لیکن تیراندازوں نے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا قریش کے قدم اکھڑتے دیکھ کر تازہ مسلمانوں کے ایک گروہ نے دشمن کو شکت خوردہ سمجھ کرمال غنیمت جمع کرنے کے لئے اچانک اپنی پوزیشن چھوڑدی ، ان کی دیکھا دیکھی درہ پر تعینات تیراندازوں نے بھی اپنا مورچہ چھوڑدیا، ان کے کمانڈرعبد اللہ بن جبیرنے انھیں آ نحضرت کا حکم یاددلایا مگرسوائے چند (تقریبا ًدس افراد) کے کوئی اس اھم جگہ پر نہ ٹھھرا۔

پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ مخالفت کا نتیجہ یہ هوا کہ خالدبن ولید Ù†Û’ درہ خالی دیکھ کر بڑی تیزی سے عبد اللہ بن جبیر پر حملہ کیا اور اسے اس Ú©Û’ ساتھیوں سمیت قتل کردیا، اس Ú©Û’ بعد انهوں Ù†Û’ پیچھے سے مسلمانوں پر حملہ کردیا اچانک مسلمانوں Ù†Û’ ھر طرف Ú†Ù…Ú© دار تلواروں Ú©ÛŒ تیزدھاروں Ú©Ùˆ اپنے سروں پر دیکھا تو حواس باختہ هوگئے اور اپنے آپ Ú©Ùˆ منظم نہ رکھ سکے قریش Ú©Û’ بھگوڑوں Ù†Û’ جب یہ صورتحال دیکھی تو وہ بھی پلٹ آئے اور مسلمانوں Ú©Ùˆ چاروں طرف سے گھیرلیا۔

 Ø§Ø³ÛŒ موقع پر لشکر اسلام Ú©Û’ بھادر افسر سید الشہداء حضرت حمزہ Ù†Û’ دوسرے مسلمانوں Ú©Û’ ساتھ جام شھادت نوش کیا ،سوائے چند شمع رسالت Ú©Û’ پروانوں Ú©Û’ اور بقیہ مسلمانوں Ù†Û’ وحشت زدہ هوکر میدان Ú©Ùˆ دشمن Ú©Û’ حوالے کردیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next