زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



[121] سورہ احزاب آیت ۳۷۔

[122] پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ زینب Ú©Û’ ساتھ شادی Ú©ÛŒ داستان قرآن Ù†Û’ پوری صراحت Ú©Û’ ساتھ بیان کردی Ú¾Û’ اور یہ بھی واضح کردیا Ú¾Û’ کہ اس کا ہدف منہ بولے بیٹے Ú©ÛŒ مطلقہ سے شادی Ú©Û’ ذریعے دور جاھلیت Ú©ÛŒ ایک رسم Ú©Ùˆ توڑنا تھا، اس Ú©Û’ باوجود دشمنان اسلام Ù†Û’ اسے غلط رنگ دے کر ایک عشقیہ داستان میں تبدیل کردیا اس طرح سے انهوں Ù†Û’ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ ذات والا صفات Ú©Ùˆ آلودہ کرنے Ú©ÛŒ ناپاک جسارت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور اس بارے میں مشکوک اور جعلی احادیث کا سھارالیا Ú¾Û’ ان داستانوں میں ایک یہ بھی Ú¾Û’ کہ جس وقت رسول اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم زید Ú©ÛŒ احوال پرسی Ú©Û’ لئے اس Ú©Û’ گھرگئے اور جو Ù†Ú¾ÛŒ آپ Ù†Û’ دروازہ کھولا تو آپ Ú©ÛŒ نظر زینب Ú©Û’ حسن وجمال پر جا Ù¾Ú‘ÛŒ تو آپ Ù†Û’ فرمایا :

”سبحان اللہ خالق النور تبارک اللہ احسن الخالقین“

”منزہ ھے وہ خدا جو نور کا خالق ھے اور جاویدو بابرکت ھے وہ اللہ جو احسن الخالقین ھے“۔

ان لوگوں نے اس جملے کو زینب ۺکے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لگاؤ کی دلیل قراردیا ھے، حالانکہ ،عصمت ونبوت کے مسئلہ سے قطع نظر بھی اس قسم کے افسانوں کی تکذیب کے لئے واضح شواہد ھمارے پاس موجود ھیں :

پھلا یہ کہ حضرت زینب، رسول پاک Ú©ÛŒ پھوپھی زاد بہن تھیں اور خاندانی ماحول میں تقریباً آپ Ú©Û’ سامنے پلی  بڑھی تھیں اور آپ Ú¾ÛŒ Ù†Û’ زید Ú©Û’ لئے ان Ú©ÛŒ خواستگاری Ú©ÛŒ تھی اگر زینب حد سے زیادہ حسین تھیں اور بالفرض اس Ú©Û’ حسن وجمال Ù†Û’ پیغمبر اکرم Ú©ÛŒ توجہ Ú©Ùˆ اپنی طرف جذب کرلیا تھا تونہ تو اس کا حسن وجمال ڈھکا چھپا تھا اور نہ Ú¾ÛŒ اس ماجرے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان Ú©Û’ ساتھ آنحضرت کا عقد کرنا کوئی مشکل امر تھا بلکہ اگر دیکھا جائے تو زینب Ú©Ùˆ زید Ú©Û’ ساتھ شادی کرنے سے دلچپی نہ تھی ØŒ بلکہ اس بارے میں انهوں Ù†Û’ اپنی مخالفت کا اظھار صراحت Ú©Û’ ساتھ بھی کردیا تھا اور وہ اس بات Ú©Ùˆ کا ملاً ترجیح دیتی تھیں کہ زید Ú©ÛŒ بجائے رسول اللہ Ú©ÛŒ بیوی بنیں، کیونکہ جب آنحضرت زید کےلئے زینب سے رشتہ دینے آئے تو وہ نھایت خوش هوگئیں، کیونکہ وہ یہ سمجھ رھی تھیں کہ آپ ان سے اپنے لئے خواستگاری Ú©ÛŒ غرض سے تشریف لائے ھیں ،لیکن بعد میں وحی الٰھی Ú©Û’ نزول اور خدا وپیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ سامنے سر تسلیم خم کرتے هوئے زید Ú©Û’ ساتھ شادی کرنے پر راضی هوگئیں۔ تو ان حالات Ú©Ùˆ سامنے رکھتے هوئے توھم Ú©ÛŒ کونسی گنجائش باقی رہ جاتی Ú¾Û’ کھیں آپ زینب Ú©Û’ حالات سے بے خبر تھے؟ یا آپ ان سے شادی Ú©ÛŒ خواہش رکھتے هوئے بھی اقدام نھیں کرسکتے تھے؟

دوسرا یہ کہ جب زیدنے اپنی بیوی زینب کو طلاق دینے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف رجوع کیا تو آپ نے بار باراسے نصیحت کی اور اطلاق دینے کے لئے روکا اور یہ چیز بجائے خود ان افسانوں کی نفی کا ایک اورشاہدھے ۔

پھر یہ کہ خود قرآن صراحت کے ساتھ اس شادی کا مقصد بیان کرتا ھے تاکہ کسی قسم کی دوسری باتوں کی گنجائش باقی نہ رھے۔

 Ú†ÙˆØªÚ¾Ø§ امر یہ Ú¾Û’ کہ قرآنی آیت میں خداو ندعا لم اپنے پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  سے فرماتاھے کہ زید Ú©ÛŒ مطلقہ بیوی Ú©Û’ ساتھ شادی کرنے میں کوئی خاص بات تھی جس Ú©ÛŒ وجہ سے آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم لوگوں سے ڈرتے تھے، جبکہ انھیں صرف خدا سے Ú¾ÛŒ ڈرنا چاہئے۔

خوف خدا کا مسئلہ واضح کرتا Ú¾Û’ کہ یہ شادی ایک فرض Ú©ÛŒ بجا آوری Ú©Û’ طور ر انجام پائی تھی کہ خدا Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ لئے شخصی معاملات Ú©Ùˆ ایک طرف رکھ دینا چاہئے تاکہ ایک خدائی مقدس ہدف پورا هوجائے، اگرچہ اس سلسلے میں Ú©Ùˆ ردل دشمنوں Ú©ÛŒ زبان Ú©Û’ زخم اور منافقین Ú©ÛŒ افسانہ طرازی کا پیغمبر Ú©ÛŒ ذات پر الزام Ú¾ÛŒ کیوں نہ آتا هو پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… خدا Ú©ÛŒ اطاعت اور غلط رسم Ú©Ùˆ توڑنے Ú©ÛŒ پاداش میں یہ ایک بہت بڑی قیمت ادا Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور اب تک کررھے ھیں Û”

لیکن سچے رھبروں کی زندگی میں ایسے لمحات بھی آجاتے ھیں ، جن میں انھیں ایثار اور فداکاری کا ثبوت دینا پڑتاھے ، اور وہ اس قسم کے لوگوں کے اتھامات اور الزامات کا نشانہ بنتے رہتے ھیں تاکہ اس طرح سے وہ اپنے اصل مقصد تک پہنچ جائیں

البتہ اگر پیغمبر گرامی قدر نے زینب کو بالکل ھی نہ دیکھا هوتا اور نہ ھی پہچانا هوتا اور زینب نے بھی آپ کے ساتھ ازدواج کے بارے میں رغبت کا اظھار نہ کیا هوتا اور زید بھی انھیں طلاق دینے پر تیار نہ هوتے (نبوت وعصمت کے مسئلہ سے ہٹ کر)پھر تو اس قسم کی گفتگو اور توھمات کی گنجائش هوتی،لیکن پیغمبر کی تو وہ دیکھی دکھائی تھیںلہٰذا ان تمام امکانات کی نفی کے ساتھ ان افسانوں کا جعلی اور من گھڑت هونا واضح هو جاتا ھے۔

علاوہ ازیں نبی اکرم کی زندگی کا کوئی لمحہ یہ نھیں بتاتا کہ آپکو زینب سے کوئی خاص لگاؤ او ررغبت هو،بلکہ دوسری بیویوں کی نسبت ان سے کوئی رغبت رکھتے تھے اور ان افسانوں کی نفی پر یہ ایک اور دلیل ھے ۔

[123] مفسرین کے درمیان مشهور ھے کہ سورہ توبہ کی آیت ۷۵تا ۷۸ اس واقعہ کو بیان کیا گیا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132