زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



مومنین کے دلوں پرنزول سکینہ

یھاںگذشتہ میں جو Ú©Ú†Ú¾ بیا Ù† هوا ھے،وہ اتنی عظیم نعمتیں تھیں جو خدا Ù†Û’ فتح مبین Ùˆ (صلح حدیبیہ) Ú©Û’ سائے میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Ùˆ عطا فرمائی تھیں لیکن یھاں پراس عظیم نعمت Ú©Û’ بارے میں بحث Ú©ÛŒ جارھی Ú¾Û’ جو اس Ù†Û’ تمام مئومنین Ú©Ùˆ مرحمت فرمائی Ú¾Û’ ØŒ فرماتاھے : ÙˆÚ¾ÛŒ تو Ú¾Û’ ØŒ جس Ù†Û’ مومنین Ú©Û’ دلوں میں سکون واطمینان نازل کیا، تاکہ ان Ú©Û’ ایمان میںمزید ایمان کا اضافہ کر“

    اور سکون واطمینان ان Ú©Û’ دلوں پر نازل کیوں نہ هو” در آنحالیکہ آسمانوں اور زمین Ú©Û’ لشکر خدا کےلئے ھیں اور وہ دا ناو حکیم Ú¾Û’ “[78]

 ÛŒÛ سکینہ کیا تھا ØŸ

ضروری ھے کہ ھم پھر”صلح حدیبیہ“ کی داستان کی طرف لوٹیں اور اپنے آپ کو” صلح حدیبیہ “ کی فضا میں اور اس فضاء میں جو صلح کے بعد پیدا هوئی ، تصور کریں تاکہ آیت کے مفهوم کی گھرائی سے آشنا هوسکیں ۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ایک خواب دیکھا تھا (ایک رؤیائے الٰھی ورحمانی) کہ آپ اپنے اصحاب Ú©Û’ ساتھ مسجد الحرام میں داخل هورھے ھیں اور اس Ú©Û’ بعد خانٴہ خدا Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ عزم Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ زیادہ تر صحابہ یھی خیال کرتے تھے کہ اس خواب اورر وٴیائے صالحہ Ú©ÛŒ تعبیر اسی سفر میں واقع هوگی، حالانکہ مقدر میں ایک دوسری چیز تھی یہ ایک بات۔                                       

دوسری طرف مسلمانوں Ù†Û’ احرام باندھا هوا تھا، لیکن ان Ú©ÛŒ توقع Ú©Û’ بر خلاف خانہٴ خدا Ú©ÛŒ زیارت Ú©ÛŒ سعادت تک نصیب نہ هوئی اور پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دے دیا کہ مقام حدیبیہ میں Ú¾ÛŒ قربانی Ú©Û’ اونٹوں Ú©Ùˆ نحرکہ دیں ،کیونکہ ان Ú©Û’ آداب وسنن کا بھی اور اسلامی احکام ودستور کا بھی یھی تقاضا تھا کہ جب تک مناسک عمرہ Ú©Ùˆ انجام نہ دے لیں احرام سے باھر نہ نکلیں Û”

تیسری طرف حدیبیہ کے صلح نامہ میں کچھ ایسے امور تھے جن کے مطالب کو قبول کرنا بہت ھی دشوار تھا،منجملہ ان کے یہ کہ اگر قریش میں سے کوئی شخص مسلمان هوجائے اور مدینہ میں پناہ لے لے تو مسلمان اسے اس کے گھروالوں کے سپرد کردیں گے،لیکن اس کے برعکس لازم نھیں تھا ۔

چوتھی طرف صلح نامہ Ú©ÛŒ تحریر Ú©Û’ موقع پر قریش اس بات پر تیار نہ هوئے کہ لفظ ” رسول اللہ” محمد“  Ú©Û’ نام Ú©Û’ ساتھ لکھا جائے، اور قریش Ú©Û’ نمائندہ ” سھیل “ Ù†Û’ اصرار کرکے اسے حذف کرایا ØŒ یھاں تک کہ ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ بھی موافقت نہ Ú©ÛŒ ،اور وہ یھی اصرار کرتا رھا کہ اس Ú©Û’ بجائے ”بسمک اللھم“لکھاجائے ØŒ جو اھل مکہ Ú©ÛŒ عادت اور طریقہ Ú©Û’ مطابق تھاواضح رھے، کہ ان امور میں سے ھر ایک علیحدہ علیحدہ ایک ناگوار امرتھا۔

 Ú†Û جائیکہ وہ سب Ú©Û’ سب مجموعی طور سے وھاں جاتے رھے، اسی لئے ضعیف الایمان ،لوگوں Ú©Û’ دل ڈگمگا گئے ،یھاںتک کہ جب سورہٴ فتح نازل هوئی تو بعض Ù†Û’ تعجب Ú©Û’ ساتھ پوچھا :کونسی فتح ØŸ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next