زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



انهوں نے اس سے پوچھا : تم کون هو؟

کہنے لگا : اھل نجد کا ایک بڑا بوڑھا هوں، مجھے تمھارے اراداے کی اطلاع ملی تو میں نے چاھا کہ تمھاری میٹنگ میں شرکت کروں اور اپنا نظریہ اور خیر خواھی کی رائے پیش کرنے میں دریغ نہ کروں ۔

کہنے لگے : بہت اچھا اندر آجایئے ۔

اس طرح وہ بھی” دارالندوة“میں داخل هوگیا ۔

حاضرین میں سے ایک Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف رخ کیا اور ( پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے هوئے ) کھا : اس شخص Ú©Û’ بارے میں کوئی سوچ بچار کرو ØŒ کیونکہ بخدا ڈر Ú¾Û’ کہ وہ تم پر کامیاب هوجائے ( اور تمھارے دین اور تمھاری عظمت Ú©Ùˆ خاک میں ملادے گا )                               

ایک نے تجویز پیش کی : اسے قید کردو یھاں تک کے زندان ھی میں مرجائے۔

بوڑھے نجدی نے اس تجویز پراعتراض کیا اور کھا : اس میں خطرہ یہ ھے کہ اس کے طرف دار ٹوٹ پڑیں اور کسی مناسب وقت اسے قید خانے سے چھڑا کر اس سرزمین سے باھر لے جائیں لہٰذا کوئی اور بنیادی بات کرو ۔

ایک اورشخص نے کھا: اسے اپنے شھرسے نکال دو تاکہ تمھیں اس سے چھٹکارامل جائے کیونکہ جب وہ تمھارے درمیان سے چلا جائے گا تو پھر جو کچھ بھی کرتا پھرے تمھیںکوئی نقصان نھیں پہنچا سکتا اور پھر وہ دوسروں ھی سے سروکار رکھے گا ۔

اس بوڑھے نجدی نے کھا : واللہ یہ نظریہ بھی صحیح نھیں ھے ، کھا تم اس کی شیریں بیانی ،قدرت زبان اور لوگوں کے دلوں میں اس کے نفوذ نھیں دیکھتے؟ اگر ایسا کروگے تو وہ تمام دنیائے عرب کے پاس جائے گا اور وہ اس کے گرد جمع هوجائیں گے اور پھر وہ ایک انبوہ کثیر کے ساتھ تمھاری طرف پلٹے گا اور تمھیں تمھارے شھروں سے نکال باھر کرے گا اور بڑوں کو قتل کردےگا ۔

مجمع نے کھا بخدا یہ سچ کہہ رھاھے کوئی اور تجویزسو چو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next