زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



”میں ان غیر مناسب بدعتوں کوختم کرنے کے لئے اتنا سفر کر کے آیا هوں ۔ میں اس مراسلے کے بھیجنے والے کی طرف سے آیا هوں تا کہ قیصر کو یہ پیغام دوں کہ بشر پرستی کو ختم هونا چاہئے او رخدا ئے واحد کے سواکسی کی عبادت نھیں هونی چاھیے ، اس عقیدے کے باوجود کیسے ممکن ھے کہ میںغیر خدا کے لئے سجدہ کروں“۔

پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ قاصد Ú©ÛŒ قوی منطق سے وہ بہت حیران هوئے ،درباریوں میں سے ایک Ù†Û’ کھا:

”تمھیں چاہئے کہ خط بادشاہ کی مخصوص میز پر رکھ کر چلے جاؤ، اس میز پر رکھے هوئے خط کو قیصر کے علاوہ کوئی نھیں اٹھا سکتا“۔

دحیہ نے اس کا شکریہ اداکیا ،خط میز پر رکھا اورخودواپس چلا گیا،قیصر نے خط کھولا ،خط نے جو”بسم اللہ“ سے شروع هوتا تھا اسے متوجہ کیا اور کہنے لگا۔

”حضرت سلیمان علیہ السلام کے خط کے سوا آج تک میں نے ایسا خط نھیں دیکھا “

اس نے اپنے مترجم کو بلایا تا کہ وہ خط پڑھے او راس کا ترجمہ کرے ،بادشاہ روم کو خیال هوا کہ هو سکتا ھے خط لکھنے والا وھی نبی هو جس کاوعدہ انجیل او رتوریت میں کیا گیا ھے، وہ اس جستجو میں لگ گیا کہ آپ کی زندگی کی خصوصیات معلوم کرے، اس نے حکم دیا کہ شام کے پورے علاقے میں چھان بین کی جائے،شاید محمد کے رشتہ داروںمیں سے کوئی شخص مل جائے جو ان کے حالات سے واقف هو ،اتفاق سے ابوسفیان او رقریش کا ایک گروہ تجارت کے لئے شام آیا هوا تھا، شام اس وقت سلطنت روم کامشرقی حصہ تھا، قیصر کے آدمیوں نے ان سے رابطہ قائم کیا او رانھیں بیت المقدس لے گئے،قیصر نے ان سے سوال کیا :

کیا تم میں سے کوئی محمد کا نزدیکی رشتہ دار ھے ؟

ابو سفیان نے کھا :

میںاور محمد ایک ھی خاندان سے ھیں او رھم چوتھی پشت میں ایک درسرے سے مل جاتے ھیں۔

پھرقیصر نے اس سے کچھ سوالات کئے۔ دونوں میں یوں گفتگو هوئی“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next