زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



اس کا زندہ نمونہ شعب ابوطالب Ú©ÛŒ داستان Ú¾Û’Û” تمام مورخین Ù†Û’ لکھا Ú¾Û’ کہ جب قریش Ù†Û’ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم اور مسلمانوں کا ایک شدید اقتصادی، سماجی اور سیاسی بائیکاٹ کرلیا اور اپنے ھر قسم Ú©Û’ روابط ان سے منقطع کرلئے تو آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ واحد حامی اور مدافع، ابوطالب Ù†Û’ اپنے تمام کاموں سے ھاتھ کھینچ لیا اور برابر تین سال تک ھاتھ کھینچے رکھا اور بنی ھاشم Ú©Ùˆ ایک درہ Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ گئے جو مکہ Ú©Û’ پھاڑوں Ú©Û’ درمیان تھا اور ”شعب ابوطالب“ Ú©Û’ نام سے مشهور تھا اور وھاں پر سکونت اختیار کر لی۔

 Ø§Ù† Ú©ÛŒ فدا کاری اس مقام تک جا پہنچی کہ قریش Ú©Û’ حملوں سے بچانے کےلئے کئی ایک مخصوص قسم Ú©Û’ برج تعمیرکرنے Ú©Û’ علاوہ ھر رات پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ بستر سے اٹھاتے اور دوسری جگہ ان Ú©Û’ آرام Ú©Û’ لئے مھیا کرتے اور اپنے فرزند دلبند علی Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ جگہ پر سلادیتے اور جب حضرت علی کہتے: ”بابا جان!  میں تو اسی حالت میں قتل هوجاؤں گا “ تو ابوطالب جواب میں کہتے :میرے پیارے بچے!  بردباری اور صبر ھاتھ سے نہ چھوڑو، ھر زندہ موت Ú©ÛŒ طرف رواںدواں Ú¾Û’ØŒ میں Ù†Û’ تجھے فرزند عبد اللہ کا فدیہ قرار دیا Ú¾Û’ Û”

یہ بات اور بھی طالب توجہ ھے کہ جو حضرت علی علیہ السلام باپ کے جواب میں کہتے ھیں کہ بابا جان میرا یہ کلام اس بناپر نھیں تھا کہ میں راہ محمد میں قتل هونے سے ڈرتاهوں، بلکہ میرا یہ کلام اس بنا پر تھا کہ میں یہ چاہتا تھا کہ آپ کو معلوم هوجائے کہ میں کس طرح سے آپ کا اطاعت گزار اور احمد مجتبیٰ کی نصرت ومدد کے لئے آمادہ و تیار هوں۔

قارئین کرام !  ھمارا عقیدہ یہ Ú¾Û’ کہ جو شخص بھی تعصب Ú©Ùˆ ایک طرف رکھ کر غیر جانبداری Ú©Û’ ساتھ ابوطالب Ú©Û’ بارے میں تاریخ Ú©ÛŒ سنھری سطروں Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾Û’ گا تو وہ ابن ابی الحدید شارح نہج البلاغہ کا ھمصدا هوکر Ú©Ú¾Û’ گا :

ولولا ابوطالب وابنہ                        لما مثل الدین شخصا وقاما

فذاک بمکة آوی وحامی                 وھذا بیثرب جس الحماما

” اگر ابوطالب اور ان کا بیٹا نہ هوتے تو ھرگزمکتب اسلام باقی نہ رہتا اور اپنا قدسیدھا نہ کرتا ،ابوطالب تو مکہ میں پیغمبر کی مدد کےلئے آگے بڑھے اور علی یثرب (مدینہ) میں حمایت اسلام کی راہ میں گرداب موت میں ڈوب گئے“

ابوطالب کا سال وفات ”عام الحزن“

۷۔”ابوطالب Ú©ÛŒ تایخ زندگی، جناب رسالت مآب  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ لئے ان Ú©ÛŒ عظیم قربانیاں اور رسول اللہ اور مسلمانوں Ú©ÛŒ ان سے شدید محبت Ú©Ùˆ بھی ملحوظ رکھنا چاہئے Û” Ú¾Ù… یھاں تک دیکھتے ھیں کہ حضرت ابوطالب Ú©ÛŒ موت Ú©Û’ سال کا نام ”عام الحزن“ رکھا یہ سب باتیں اس امر Ú©ÛŒ دلیل ھیں کہ حضرت ابوطالب Ú©Ùˆ اسلام سے عشق تھا اور وہ جو پیغمبر اسلام Ú©ÛŒ اس قدر مدافعت کرتے تھے وہ محض رشتہ داری Ú©ÛŒ وجہ سے نہ تھی بلکہ اس دفاع میں آپ Ú©ÛŒ حیثیت ایک مخلص، ایک جاں نثار اور ایسے فدا کار Ú©ÛŒ تھی جو اپنے رھبر اور پیشوا کا تحفظ کررھا هو۔“

 Ø§Ø¨ÙˆÙ„ھب Ú©ÛŒ دشمنی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next