زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



(”میں تمھیںتوحیدکا اقرار کرنے او ربتوں کو ترک کرنے کی دعوت دیتا هوں“)جب ابو لھب نے یہ بات سنی تو اس نے کھا:

”تبالک!اٴما جمعتنا الا لھذا؟!“۔

تو ھلاک هو جائے! کیا تو نے ھمیں صرف اس بات کے لیے جمع کیا ھے“؟

اس مو قع پر یہ سورہ نازل هوا :

<تبت یداا بی لھب وتب۔>[22]

اے ابو لھب! تو ھی ھلاک هو اور تیرے ھاتھ ٹوٹیں،تو ھی زیاں کار اور ھلاک هونے والاھے،اس کے مال وثروت نے اور جو کچھ اس نے کمایا ھے اس نے، اسے ھر گز کوئی فائدہ نھیں دیا اور وہ اسے عذاب الٰھی سے نھیں بچائے گا“۔

اس تعبیر سے معلوم هوتا ھے کہ وہ ایک دولت مند مغرور شخص تھا جواپنی اسلام دشمن کوششوں کے لئے اپنے مال ودولت پر بھروسہ کرتاتھا۔

بعدمیں قرآن مزیے کہتا ھے،”وہ جلدی ھی اس آگ میں داخل هوگا جس کے شعلے بھڑکنے والے ھیں“۔[23]

اگر اس کا نام ”ابو لھب“ھے تو اس کے لئے عذاب بھی”بو لھب“ھے یعنی اس کے لئے بھڑگتے هوئے آگ کے شعلہ ھیں۔

ایندھن اٹھائے هوئے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next