زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



 ÛŒÛ مرحلہ انتھائی دقت، باریک بینی اور لطافت Ú©Û’ ساتھ انجام پایا ØŒ خصوصاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ مکہ Ùˆ مدینہ Ú©ÛŒ شاھراہ Ú©Ùˆ اس طرح سے سے قرق کرلیا تھا کہ اس عظیم آمادگی Ú©ÛŒ خبر کسی طرح سے بھی اھل مکہ Ú©Ùˆ نہ پہنچ سکی۔ اس لئے انهوں Ù†Û’ کسی قسم Ú©ÛŒ تیار ÛŒ نہ Ú©ÛŒ ،وہ مکمل طور پر غفلت میں Ù¾Ú‘Û’ رھے اور اسی وجہ سے اس مقد س سرزمین میںاس عظیم حملہ اور بہت بڑی فتح میں تقریباً کوئی خون نھیںبھا۔

یھاں تک کہ وہ خط بھی،جو ایک ضعیف الایمان مسلمان ”حاطب بن ابی بلتعہ“نے قریش Ú©Ùˆ لکھا تھا اور قبیلہ ”مزینہ“ Ú©ÛŒ ایک عورت ”کفود“یا ”سارہ“نامی Ú©Û’ ھاتھ مکہ Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا تھا،اعجاز آمیز طریقہ سے پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ لئے آشکار هوگیا، علی علیہ االسلام Ú©Ú†Ú¾ دوسرے لوگوں Ú©Û’ ساتھ بڑی تیزی سے اس Ú©Û’ پیچھے روانہ هوئے، انهوںنے اس عورت Ú©Ùˆ مکہ Ùˆ مدینہ Ú©ÛŒ ایک درمیانی منزل میںجالیا اور اس سے وہ خط Ù„Û’ کر،خود اسے بھی مدینہ واپس Ù„Û’ آئے۔

مکہ کی طرف روانگی

بھر حال پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  مدینہ میں اپنا ایک قائم مقام مقرر کر Ú©Û’ ہجرت Ú©Û’ آٹھویں سال ماہ رمضان Ú©ÛŒ دس تاریخ Ú©Ùˆ مکہ Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„ Ù¾Ú‘Û’ ØŒ اور دس دن Ú©Û’ بعد مکہ پہنچ گئے Û”

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ راستے Ú©Û’ وسط میں اپنے چچا عباس Ú©Ùˆ دیکھا کہ وہ مکہ سے ہجرت کرکے آپ Ú©ÛŒ طرف آرھے ھیں Û” حضرت Ù†Û’ ان سے فرمایا کہ اپنا سامان مدینہ بھیج دیجئے اور خود ھمارے ساتھ چلیں، اور آپ آخری مھاجر ھیں۔

آخر کار مسلمان مکہ کی طرف پہنچ گئے اور شھر کے باھر،اطراف کے بیابانوں میں اس مقام پر جسے ”مرالظھران“کھا جاتا تھا اور جو مکہ سے چند کلومیٹر سے زیادہ فاصلہ پر نہ تھا،پڑاؤ ڈال دیا۔ اور رات کے وقت کھانا پکانے کے لئے (یا شاید اپنی وسیع پیمانہ پر موجودگی کو ثابت کرنے کے لئے) وھاں آگ روشن کردی، اھل مکہ کا ایک گروہ اس منظر کو دیکھ کر حیرت میں ڈوب گیا۔

ابھی تک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  اور لشکر اسلام Ú©Û’ اس طرف آنے Ú©ÛŒ خبریں قریش سے پنھاں تھیں۔ اس رات اھل مکہ کا سرغنہ ابو سفیان اور مشرکین Ú©Û’ بعض دوسرے سرغنہ خبریںمعلوم کرنے Ú©Û’ لئے مکہ سے باھر نکلے،اس موقع پر پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ چچا عباس Û»Ù†Û’ سوچا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  قھرآلود طریقہ پر مکہ میںوارد هوئے تو قریش میں سے کوئی بھی زندہ نھیں بچے گا، انهوں Ù†Û’ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø³Û’ اجازت لئے اور آپ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ سواری پر سوار هوکر کھا میں جاتاهوں ،شاید کوئی مل جائے تو اس سے کهوں کہ اھل مکہ Ú©Ùˆ اس ماجرے سے آگاہ کردے تا کہ وہ آکر امان حاصل کرلیں۔

عباسۻ وھاںروانہ هوکر بہت قریب پہنچ گئے۔ اتفاقاً اس موقع پر انهوں نے ”ابو سفیان“کی آواز سنی جواپنے ایک دوست ”بدیل“ سے کہہ رھا تھا کہ ھم نے کبھی بھی اس سے زیادہ آگ نھیں دیکھی، ”بدیل“ نے کھا میرا خیال ھے کہ یہ آگ قبیلہ”خزاعہ“نے جلائی هوئی ھے، ابوسفیان نے کھا قبیلہ خزاعہ اس سے کھیں زیادہ ذلیل وخوار ھیں کہ وہ اتنی آگ روشن کریں،اس موقع پر عباس نے ابوسفیان کو پکارا، ابوسفیان نے بھی عباس کو پہچان لیا اور کھا سچ سچ بتاؤ کیا بات ھے؟

عباسۻ Ù†Û’ جواب دیا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  ھیں جو دس ہزار مجاہدین اسلام Ú©Û’ ساتھ تمھاری طرف آرھے ھیں، ابو سفیان سخت پریشان هوا اور کھا آپ مجھے کیا Ø­Ú©Ù… دیتے ھیں۔

عباسۻ Ù†Û’ کھا:میرے ساتھ آؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم   Ø³Û’ امان Ù„Û’ لو ورنہ قتل کردیے جاؤگے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next