زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



نعیم کہنے لگے : تمھیں معلوم هو نا چاھیے کہ یهودی محمد کے بارے میںتمھارے طرز عمل سے اپنی برائت کا فیصلہ کر چکے ھیں ،یهودیوں نے محمد کے پاس قاصد بھیجا ھے او رکھلوایا ھے کہ ھم اپنے کئے پر پشیمان ھیں اور کیا یہ کافی هو گا کہ ھم قبیلہ قریش او رغطفان کے چندسردار آپکے لئے یرغمال بنالیں اور ان کو بندھے ھاتھوں آپ کے سپرد کردیں تاکہ آپ ان کی گردن اڑادیں، اس کے بعد ھم آپ کے ساتھ مل کر ان کی بیخ کنی کریں گے ؟محمد نے بھی ان کی پیش کش کوقبول کرلیا ھے، اس بنا ء پر اگر یهودی تمھارے پاس کسی کو بھیجیں او رگروی رکھنے کا مطالبہ کریں تو ایک آدمی بھی ان کے سپرد نہ کر نا کیونکہ خطرہ یقینی ھے ۔

پھر وہ اپنے قبیلہ غطفان کے پاس آئے اور کھا :تم میرے اصل اور نسب کو اچھی طرح جانتے هو۔ میں تمھاراعاشق او رفریفتہ هوں او رمیں سوچ بھی نھیں سکتا کہ تمھیں میرے خلوص نیت میںتھوڑا سابھی شک اور شبہ هو ۔

انھوںنے کھا :تم سچ کہتے هو ،یقینا ایسا ھی ھے ۔

نعیم نے کھا : میںتم سے ایک بات کہنا چاہتا هوں لیکن ایسا هو کہ گو یا تم نے مجھ سے بات نھیں سنی ۔

انھوں نے کھا :مطمئن رهویقینا ایسا ھی هو گا ،وہ بات کیا ھے ؟

نعیم نے وھی بات جو قریش سے کھی تھی یهودیوں کے پشیمان هونے او ریر غمال بنانے کے ارادے کے بارے میں حرف بحرف ان سے بھی کہہ دیا او رانھیں اس کام کے انجام سے ڈرایا ۔

اتفاق سے وہ ( ماہ شوال سن ۵ ہجری کے ) جمعہ او رہفتہ کی درمیانی رات تھی ۔ ابو سفیان او رغطفان کے سرداروں نے ایک گروہ بنی قریظہ کے یهودیوںکے پاس بھیجا او رکھا : ھمارے جانور یھاں تلف هو رھے ھیں اور یھاں ھمارے لئے ٹھھر نے کی کو ئی جگہ نھیں ۔ کل صبح ھمیں حملہ شروع کرنا چاھیے تاکہ کام کو کسی نتیجے تک پہنچائیں ۔

یهودیوں نے جواب میں کھا :کل ہفتہ کا دن ھے او رھم اس دن کسی کام کو ھاتھ نھیں لگاتے ،علاوہ ازیں ھمیں اس بات کا خوف ھے کہ اگر جنگ نے تم پر دباؤ ڈالا تو تم اپنے شھروں کی طرف پلٹ جاؤ گے او رھمیں یھاں تنھاچھوڑدوگے ۔ ھمارے تعاون او رساتھ دینے کی شرط یہ ھے کہ ایک گروہ گروی کے طور پر ھمارے حوالے کردو، جب یہ خبر قبیلہ قریش او رغطفان تک پہنچی تو انھوں نے کھا :خداکی قسم نعیم بن مسعود سچ کہتا تھا،دال میں کالا ضرو رھے ۔

لہٰذا انھوںنے اپنے قاصد یهودیوں کے پاس بھیجے اور کھا : بخدا ھم تو ایک آدمی بھی تمھارے سپرد نھیں کریں گے او راگر جنگ میں شریک هو تو ٹھیک ھے شروع کرو ۔

بنی قریظہ جب اس سے با خبر هوئے تو انھوں نے کھا :واقعا نعیم بن مسعود نے حق بات کھی تھی !یہ جنگ نھیں کرنا چاہتے بلکہ کوئی چکر چلا رھے ھیں، یہ چا ہتے ھیں کہ لوٹ مار کر کے اپنے شھروں کو لوٹ جائیں او رھمیں محمد کے مقابلہ میں اکیلا چھوڑجا ئیں پھر انهوں نے پیغام بھیجا کہ اصل بات وھی ھے جو ھم کہہ چکے ھیں ،بخدا جب تک کچھ افرادگروی کے طور پر ھمارے سپرد نھیں کروگے ،ھم بھی جنگ نھیں کریں گے ،قریش اورغطفان نے بھی اپنی بات پراصرار کیا، لہٰذا ان کے درمیان بھی اختلاف پڑ گیا ۔ اور یہ وھی موقع تھا کہ رات کو اس قدر زبردست سرد طوفانی هوا چلی کہ ان کے خیمے اکھڑگئے اور دیگیں چو لهوں سے زمین پر آپڑیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next