زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



تعجب Ú©ÛŒ بات یہ Ú¾Û’ کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم کا داماد ابوالعاص بھی ان قیدیوں میں تھا ،رسول  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ بیٹی یعنی زینب جو ابولعاص Ú©ÛŒ بیوی تھی Ù†Û’ وہ گلو بند جو جناب خدیجہۺ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ شاد ÛŒ Ú©Û’ وقت انھیںدیا تھا فدیہ Ú©Û’ طور پررسول اللہ  ØµÙ„ÛŒ اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ پاس بھیجا،جب پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ نگاہ گلو بند پر Ù¾Ú‘ÛŒ تو جناب خدیجہۻ جیسی فداکار اور مجاہدہ خاتون Ú©ÛŒ یاد یں ان Ú©ÛŒ آنکھوں Ú©Û’ سامنے مجسم هوگئیں ،آپ Ù†Û’ فرمایا:خدا Ú©ÛŒ رحمت هو خدیجہۺ پر ،یہ وہ گلو بند Ú¾Û’ جو اس Ù†Û’ میری بیٹی زینب Ú©Ùˆ جھیز میں دیا تھا(اور بعض دوسری روایات Ú©Û’ مطابق جناب خدیجہۺ Ú©Û’ احترام میں آپ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ گلو بند قبول کرنے سے احرازکیا اور حقوق مسلمین Ú©Ùˆ پیش نظر کرتے هوئے اس میںان Ú©ÛŒ موافقت حاصل Ú©ÛŒ)Û”

اس Ú©Û’ بعد پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ابوالعاص Ú©Ùˆ اس شرط پر آزاد کردیا کہ وہ زینب Ú©Ùˆ (جو اسلام سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ابوالعاص Ú©ÛŒ زوجیت میں تھیں )مدینہ پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©Û’ پاس بھیج دے ØŒ اس Ù†Û’ بھی اس شرط Ú©Ùˆ قبول کرلیا او ربعد میں اسے پورا بھی کیا۔

آنحضرت کے چچا عباس کا اسلام قبول کرنا

انصار Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ آدمیوں Ù†Û’ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø³Û’ اجازت چاھی کہ آپ Ú©Û’ چچا عباس جو قیدیوں میں تھے ان سے آپ Ú©Û’ احترام میں فدیہ نہ لیا جائے لیکن پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا:

”خداکی قسم اس کے ایک درھم سے بھی صرف نظر نہ کرو“( اگر فدیہ لینا خدائی قانون ھے تو اسے سب پر جاری هونا چاہئے ،یھاں تک کہ میرے چچا پر بھی اس کے اور دوسروں کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے۔)

پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم عباسۻ Ú©ÛŒ طرف متوجہ هوئے اور فرمایا: اپنی طرف سے او راپنے بھتیجے ( عقیل بن ابی طالب) Ú©ÛŒ طرف سے آپ Ú©Ùˆ فدیہ ادا کرنا چاہئے۔

عباسۻ ( جو مال سے بڑا لگاؤ رکھتے تھے ) کہنے لگے: اے محمد! کیا تم چاہتے هو کہ مجھے ایسا فقیر او رمحتاج کردو کہ میں اھل قریش کے سامنے اپنا ھاتھ پھیلاؤں۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا: اس مال میںسے فدیہ ادا کریں جو آپ Ù†Û’ اپنی بیوی ام الفضل Ú©Û’ پاس رکھا تھا اور اس سے کھا تھا کہ اگر میں میدان جنگ میں مارا جاؤں تو اس مال Ú©Ùˆ اپنے اور اپنی اولاد Ú©Û’ مصارف Ú©Û’ لئے سمجھنا۔

عباس یہ بات سن کر بہت متعجب هوئے اور کہنے لگے: آپ کو یہ بات کس نے بتائی ( حالانکہ یہ تو بالکل محرمانہ تھی )؟

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا : جبرئیل Ù†Û’ØŒ خدا Ú©ÛŒ طرف سے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next