زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



وہ تو اپنی توبہ تک میں بھی مخلص، نھیں ھیں ۔

لیکن ان سے کہہ دیجئے : ”خدا Ú©Û’ مقابلہ میں اگر وہ تمھیں نقصان پہنچانا چاھے تو کس Ú©ÛŒ مجال Ú¾Û’ کہ وہ تمھارا دفاع کرسکے، اور اگر وہ تمھیں Ú©Ú†Ú¾ نفع پہنچانا چاھے تو کس میں طاقت Ú¾Û’ØŒ کہ اسے روک  سکے “۔ [80]

خدا کے لئے یہ بات کسی طرح بھی مشکل نھیں ھے ، کہ تمھیں تمھارے امن وامان کے گھروں میں ، بیوی بچوں اور مال ومنال کے پاس ،انواع واقسام کی بلاؤں اور مصائب میں گرفتار کردے ،اور اس کےلئے یہ بھی کوئی مشکل کام نھیں ھے کہ دشمنوں کے مرکز میں اور مخالفین کے گڑھ میں تمھیں ھر قسم کے گزندسے محفوظ رکھے، یہ تمھاری قدرت خدا کے بارے میںجھالت اور بے خبری ھے جو تمھاری نظر میں اس قسم کے انکار کو جگہ دیتی ھے ۔

ھاں، خدا ان تمام اعمال سے جنھیں تم انجام دیتے هو باخبر اور آگاہ ھے “[81]

بلکہ وہ تو تمھارے سینوں کے اندر کے اسرار اور تمھاری نیتوں سے بھی اچھی طرح باخبر ھے ، وہ اچھی طرح جانتا ھے کہ یہ عذر اور بھانے واقعیت اور حقیقت نھیں رکھتے اور جو اصل حقیقت اور واقعیت ھے وہ تمھاری شک و ترید، خوف وخطر اور ضعف ایمان ھے ، اور یہ عذر تراشیاں خدا سے مخفی نھیں رہتیں، اور یہ ھرگز تمھاری سزا کو نھیں روکیں گی ۔

قابل توجہ بات یہ Ú¾Û’ کہ قرآن Ú©Û’ لب ولہجہ سے بھی اور تواریخ سے بھی یھی معلوم هوتا Ú¾Û’ کہ یہ وحی الٰھی پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ مدینہ Ú©ÛŒ طرف بازگشت Ú©Û’ دوران نازل هوئی، یعنی اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کہ پیچھے رہ جانے والے آئیں اورعذر تراشی کریں ØŒ ان Ú©Û’ کام سے پردہ اٹھادیا گیا اور انھیں رسوا کردیا۔

قرآن اس کے بعد مزید وضاحت کے لئے مکمل طور پر پردے ہٹاکر مزید کہتا ھے :”بلکہ تم نے تو یہ

گمان کرلیا تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø§ÙˆØ± مومنین ھرگز اپنے گھروالوں Ú©ÛŒ طرف پلٹ کرنھیں آئیں گے“ Û”[82]

ھاں ØŒ اس تاریخی سفر میں تمھارے شریک نہ هونے کا سبب ØŒ اموال اور بیوی بچوں کا مسئلہ نھیں تھا، بلکہ اس کا اصلی عامل وہ سوء ظن تھا جو تم خدا Ú©Û’ بارے میں رکھتے تھے، اور اپنے غلط اندازوں Ú©ÛŒ وجہ سے یہ سوچتے تھے کہ یہ سفر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ ختم هونے کا سفر Ú¾Û’ اور کیونکہ شیطانی وسوسہ تمھارے دلوں میں زینت پاچکے تھے ،اور یہ تم Ù†Û’ برا گمان کیا“۔[83]کیونکہ تم یہ سوچ رھے تھے کہ خدا Ù†Û’ پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Ùˆ اس سفر میں بھیج کر انھیں دشمن Ú©Û’ Ú†Ù†Ú¯Ù„ میں دےدیا Ú¾Û’ ØŒ اور ان Ú©ÛŒ حمایت نھیں کرے گا ،” اور انجام کار تم ھلاک هوگئے “۔[84] اس سے بدتر ھلاکت اور کیا هوگی کہ تم اس تاریخی سفر میں شرکت ØŒ بیعت رضوان، اور دوسرے افتخارات واعزازات سے محروم رہ گئے، اور اس Ú©Û’ پیچھے عظیم رسوائی تھی اور آئندہ Ú©Û’ لئے آخرت کادردناک عذاب Ú¾Û’ ØŒ ھاں تمھارے دل مردہ تھے اس لئے تم اس قسم Ú©ÛŒ صورت حال میں گرفتار هوئے۔

اگر حدیبیہ میں جنگ هوجاتی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next