زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



۳۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک مشهور حدیث ھے جسے شیعہ اور سنی سب نے اپنی اپنی کتابوں میں درج کیا ھے،حدیث یہ ھے: ”العلماء ورثة الانبیاء“۔ ”علماء انبیاء کے وارث هوتے ھیں“۔

نیز یہ قول بھی آنحضرت ھی سے منقول ھے: ”ان الانبیاء لم یورثوا دیناراً ولا درھماً“۔ ”انبیاء اپنی میراث میں نہ تودینار چھوڑتے ھیں اور نہ ھی درھم“۔

ان دونوں حدیثوں Ú©Ùˆ ملا کر Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے یوں معلوم هوتا Ú¾Û’ کہ آپ کا اصل مقصد یہ تھا کہ لوگوں Ú©Ùˆ یہ بات باور کرائیں کہ انبیاء Ú©Û’ لئے سرمایہ افتخار ان کا علم Ú¾Û’ اور اھم ترین چیز جو وہ یادگارکے طور پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جاتے ھیں ان کا ہدایت Ùˆ راہنمائی کا پروگرام Ú¾Û’ اور جو لوگ علم Ùˆ دانش سے زیادہ بھرہ مند هوں Ú¯Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ انبیاء Ú©Û’ اصلی وارث هوں Ú¯Û’Û” بجائے اس Ú©Û’ کہ ان Ú©ÛŒ مال پر نگاہ هو اور اسے یادگار Ú©Û’ طور پر چھوڑجائیں Û” اس Ú©Û’ بعد اس حدیث Ú©Û’ نقل بہ معنی کردیا گیا اور اس Ú©ÛŒ غلط تعبیریں Ú©ÛŒ گئیں اور شاید”ماترکناہ صدقة“ والے جملے کا بعض روایات میںاس پر اضافہ کردیا گیا۔     

مباھلہ

خداوندعالم نے اپنے پیغمبر کو حکم دیا ھے کہ ان واضح دلائل کے بعد بھی کوئی شخص تم سے حضرت عیسیٰ (ع) کے بارے میں گفتگو اور جھگڑا کرے تو اسے”مباھلہ“کی دعوت دو اور کهو کہ وہ اپنے بچوں،عورتوں اور نفسو ںکو لے آئے اور تم بھی اپنے بچوںکو عورتوں اور نفسں کو بلا لو پھر دعا کرو تاکہ خدا جھوٹوں کو رسوا کردے۔

بغیر کھے یہ بات واضح ھے جب کہ مباھلہ سے مراد یہ نھیں کہ طرفین جمع هوں ،اور ایک دوسرے پر لعنت اور نفرین کریں اور پھر منتشر هو جائیں کیونکہ یہ عمل تو نتیجہ خیز نھیں ھے۔

 Ø¨Ù„کہ مراد یہ Ú¾Û’ کہ دعا او رنفرین عملی طور پر اپنا اثر ظاھر کرے اور جو جھوٹا هو فوراً عذاب میں گرفتار هو جائے۔

آیات میں مباھلہ کا نتیجہ تو بیان نھیں کیا گیا لیکن چونکہ یہ طریقہٴ کار منطق و استدلال کے غیر موثر هونے پر اختیار کیا گیا تھا اس لئے یہ خود اس بات کی دلیل ھے کہ مقصود صرف دعا نہ تھی بلکہ اس کا خاجی اثر پیش نظر تھا۔

مباھلہ کا مسئلہ عرب میں کبھی پیش نھیں آیا تھا،اور اس راستہ سے پیغمبر اکرم کو صدقت و ایمان کو اچھی سرح سمجھا جاسکتا تھا،کیسے ممکن ھے کہ جو شخص کامل ارتباط کے ساتھ خدا پر ایمان نہ رکھتا هو وہ ایسے میدان کی طرف آئے اور مخالفین کو دعوت دی کہ آؤ! اکھٹے درگاہ خدا میں چلیں،اس سے درخواست کریں اور دعا کریسیں کہ وہ جھوٹے کو رسو اکردے اور پھر یہ بھی کھے کہ تم عنقریب اس کا نتیجہ خوددیکھ لو گے کہ خدا کس طرح جھوٹوں کو سزا دیتا ھے او رعذاب کرتا ھے۔

یہ مسلم ھے کہ ایسے میدان کا رخ کرنا بہت خطرناک معاملہ ھے کیونکہ اگر دعوت دینے والے کی دعا قبول نہ هوئی اور مخالفین کو ملنے والی سزا کا اثر واضح نہ هوا تو نتیجہ دعوت دینے والے کی رسوائی کے علاوہ کچھ نہ هوگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next