زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



ابولھب کا سرپھٹ گیا اور اس سے خون بہنے لگا سات دن کے بعد اس کے بدن میں بدبو پیدا هوگئی ، اس کی جلد میں طاعون کی شکل کے دانے نکل آئے اور وہ اسی بیماری سے واصل جہنم هوگیا ۔

اس کے بدن سے اتنی بدبو آرھی تھی کہ لوگ اس کے نزدیک جانے کی جرات نھیں کرتے تھے وہ اسے مکہ سے باھر لے گئے اور دور سے اس پر پانی ڈالا اور اس کے بعد اس کے اوپر پتھر پھینکے یھاں تک کہ اس کا بدن پتھروں اور مٹی کے نیچے چھپ گیا ۔

ابوسفیا ن وابوجھل چھپ کر قرآن سنتے ھیں

ایک شب ابوسفیان ،ابوجھل اور مشرکین Ú©Û’ بہت سے دوسرے سردارجدا گانہ طور پر اور ایک دوسرے سے Ú†Ú¾Ù¾ کر آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø³Û’ قرآن سننے Ú©Û’ لئے آگئے آپ اس وقت نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ میں مشغول تھے اور ھر ایک ØŒ ایک دوسرے سے بالکل بے خبر علیحدہ علیحدہ مقامات پر Ú†Ú¾Ù¾ کر بیٹھ گئے چنانچہ وہ رات گئے تک قرآن سنتے رھے اور جب واپس پلٹنے Ù„Ú¯Û’ تو اس وقت صبح Ú©ÛŒ سفیدی نمودار هوچکی تھی ۔اتفاق سے سب Ù†Û’ واپسی Ú©Û’ لیے ایک Ú¾ÛŒ راستے کا انتخاب کیا اور ان Ú©ÛŒ اچانک ایک دوسرے سے ملاقات هوگئی اور ان کا بھانڈا وھیں پر پھوٹ گیا انھوں Ù†Û’ ایک دوسرے کوملامت Ú©ÛŒ اور اس بات پر زوردیا کہ آئندہ ایسا کام نھیں کریںگے ØŒ اگر نا سمجھ لوگوں Ú©Ùˆ پتہ Ú†Ù„ گیا تو وہ Ø´Ú© وشبہ میں پڑجائیں Ú¯Û’ Û”

دوسری اور تیسری رات بھی ایسا ھی اتفاق هوا اور پھروھی باتیں دھرائی گئیں اور آخری رات تو انھوں نے کھا جب تک اس بات پر پختہ عہد نہ کرلیں اپنی جگہ سے ھلیں نھیں چنانچہ ایسا ھی کیا گیا اور پھر ھر ایک نے اپنی راہ لی ۔اسی رات کی صبح اخنس بن شریق نامی ایک مشرک اپنا عصالے کر سیدھا ابوسفیان کے گھر پہنچا اور اسے کھا : تم نے جو کچھ محمدسے سناھے اس کے بارے میں تمھاری کیا رائے ھے ؟

اس Ù†Û’ کھا:خدا قسم : Ú©Ú†Ú¾ مطالب ایسے سنے ھیں جن کا معنی ٰبخوبی سمجھ سکاهوں اور Ú©Ú†Ú¾ مسائل Ú©ÛŒ مراد اور معنیٰ Ú©Ùˆ نھیںسمجھ سکا Û” اخنس وھاںسے سیدھا ابوجھل Ú©Û’ پاس پہنچا اس سے بھی ÙˆÚ¾ÛŒ سوال کیا : تم Ù†Û’ جو Ú©Ú†Ú¾ محمد سے سنا Ú¾Û’ اس Ú©Û’ بارے میں کیا کہتے هو ØŸ                

ابوجھل نے کھا :سناکیاھے، حقیقت یہ ھے کہ ھماری اور اولاد عبدمناف کی قدیم زمانے سے رقابت چلی آرھی ھے انھوں نے بھوکوں کو کھانا کھلایا، ھم نے بھی کھلایا ، انھوں نے پیدل لوگوں کو سواریاں دیں ھم نے بھی دیں ، انھوں نے لوگوں پر خرچ کیا، سوھم نے بھی کیا گویا ھم دوش بدوش آگے بڑھتے رھے۔جب انھوں نے دعویٰ کیا ھے کہ ان کے پاس وحی آسمانی بھی آتی ھے تو اس بارے میں ھم ان کے ساتھ کس طرح برابری کرسکتے ھیں ؟ اب جب کہ صورت حال یہ ھے تو خداکی قسم !ھم نہ تو کبھی اس پر ایمان لائیں گے اور نہ ھی اس کی تصدیق کریں گے ۔اخنس نے جب یہ بات سنی تو وھاں سے اٹھ کر چلاگیا [26]

جی ھاں: قرآن کی کشش نے ان پر اس قدرا ثرکردیا کہ وہ سپیدہٴ صبح تک اس الٰھی کشش میں گم رھے لیکن خود خواھی ، تعصب اور مادی فوائدان پر اس قدر غالب آچکے تھے کہ انھوں نے حق قبول کرنے سے انکار کردیا ۔اس میں شک نھیں کہ اس نورالٰھی میں اس قدر طاقت ھے کہ ھر آمادہ دل کو وہ جھاں بھی هو، اپنی طرف جذب کرلیتا ھے یھی وجہ ھے کہ اس (قرآن)کا ان آیات میں ”جھاد کبیر“ کہہ کر تعارف کروایا گیا ھے۔[27]

ایک اور روایت میں ھے کہ ایک دن ”اخنس بن شریق“ کا ابوجھل سے آمناسامنا هوگیا جب کہ وھاں پر اور کوئی دوسرا آدمی موجود نھیںتھا۔تو اخنس نے اس سے کھا :سچ بتاؤ محمد سچاھے ،یاجھوٹا ؟قریش میں سے کوئی شخص سوامیرے اور تیرے یھاں موجود نھیں ھے جو ھماری باتوں کو سنے ۔

ابوجھل نے کھا: وائے هو تجھ پر خداکی قسم !وہ میرے عقیدے میں سچ کہتا ھے اور اس نے کبھی جھوٹ نھیں بولا لیکن اگر یہ اس بات کی بناهو جائے کہ محمد کا خاندان سب چیزوں کو اپنے قبضہ میں کرلے، حج کا پرچم ، حاجیوں کو پانی پلانا،کعبہ کی پردہ داری اور مقام نبوت تو باقی قریش کے لئے کیا باقی رہ جائےگا۔ [28]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next