زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



مسجد ضرار[105]

کچھ منافقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئے او رعرض کیا، ھمیں اجازت دیجیئے کہ ھم قبیلہ ”بنی سالم“ کے درمیان”مسحد قبا“کے قریب ایک مسجد بنالیں تاکہ ناتواں بیمار اور بوڑھے جو کوئی کام نھیں کرسکتے اس میں نماز پڑھ لیا کریں۔ اسی طرح جن راتوں میں بارش هوتی ھے ان میں جو لوگ آپ کی مسجد میں نھیں آسکتے اپنے اسلامی فریضہ کو اس میں انجام دے لیا کریں۔

یہ اس وقت کی بات ھے جب پیغمبر خد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جنگ تبوک کا عزم کرچکے تھے آنحضرت نے انھیں اجازت دےدی۔

انھوں نے مزید کھا: کیا یہ بھی ممکن ھے کہ آپ خود آکر اس میں نماز پڑھیں؟نبی اکرم نے فرمایا: اس وقت تو میں سفر کا ارادہ کر چکا هوں البتہ واپسی پر خدا نے چاھا تو اس مسجد میں آکر نماز پڑھوں گا۔

جب آپ جنگ تبوک سے لوٹے تو یہ لوگ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے ھماری درخواست ھے کہ آپ ھماری مسجد میں آکر اس میں نماز پڑھائیں اورخدا سے دعا کریں کہ ھمیں برکت دے ۔

یہ اس وقت کی بات ھے جب ابھی آنحضرت مدینہ کے دروازے میں داخل نھیںهوئے تھے اس وقت وحی خدا کا حامل فرشتہ نازل هوا اور خدا کی طرف سے پیغام لایا او ران کے کرتوت سے پردہ اٹھایا۔

ان لوگوںکے ظاھراًکام کو دیکھا جائے تو ھمیں شروع میں تو اس حکم پر حیرت هوئی کہ کیا بیماروں اوربوڑھوں کی سهولت کے لئے اوراضطراری مواقع کے لئے مسجد بنانا برا کام ھے جبکہ یہ ایک دینی او رانسانی خدمت معلوم هوتی ھے کیا ایسے کام کے بارے میں یہ حکم صادر هوا ھے؟لیکن اگر ھم اس معاملہ کی حقیقت پر نظر کریں گے تو معلوم هوگا کہ یہ حکم کس قدر بر محل اور جچاتلا تھا۔

اس کی وضاحت یہ ھے کہ” ابو عامر“نامی ایک شخص نے عیسائیت قبول کرلی تھی اور راھبوں کے مسلک سے منسلک هوگیا تھا ۔ اس کا شمار عابدوں میں هوتا تھا ، قبیلہ خزرج میں اس کا گھرا اثرورسوخ تھا ۔

 Ø±Ø³ÙˆÙ„ اللہ Ù†Û’ جب مدینہ Ú©ÛŒ طرف ہجرت Ú©ÛŒ او رمسلمان آپ Ú©Û’ گرد جمع هوگئے تو ابو عامر جو خودبھی پیغمبر Ú©Û’ ظهور Ú©ÛŒ خبر دینے والوں میں سے تھا،اس Ù†Û’ دیکھا کہ اس Ú©Û’ ارد گرد سے لوگ Ú†Ú¾Ù¹ گئے ھیں اس پر وہ اسلام Ú©Û’ مقابلے Ú©Û’ لئے اٹھ کھڑا هوا ،وہ مدینہ سے نکلا اور کفار مکہ Ú©Û’ پاس پہنچا،اس Ù†Û’ ان سے پیغمبر اکرم Ú©Û’ خلاف جنگ Ú©Û’ لئے مدد چاھی اور قبائل عرب Ú©Ùˆ بھی تعاون Ú©ÛŒ دعوت دی ،وہ خود مسلمانوں Ú©Û’ خلاف جنگ احد Ú©ÛŒ منصوبہ بندی میںشریک رھا تھا،اور راہنمائی کرنے والوں میں سے تھا،اس Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ لشکر Ú©ÛŒ دو صفوں Ú©Û’ درمیان Ú¯Ú‘Ú¾Û’ کھوددے جائیں ۔اتفاقاً پیغمبر اسلامایک Ú¯Ú‘Ú¾Û’ میں گر Ù¾Ú‘Û’ ،آپ Ú©ÛŒ پیشانی پر زخم آئے اور دندان مبارک ٹوٹ گئے Û”

جنگ احد ختم هوئی،مسلمانوں کو اس میدان میں آنے والی مشکلات کے باوجود اسلام کی آواز بلند تر هوئی او رھر طرف صدا ئے اسلام گونجنے لگی، تو وہ مدینہ سے بھاگ گیا او ربادشاہ روم ھرقل کے پاس پہنچا تاکہ اس سے مددچاھے اور مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے ایک لشکر مھیا کرے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next