زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ۳۱۳ افراد کے ساتھ جن میں تقریباً تمام مجاہدین اسلام تھے سرزمین بدرکے پاس پہنچ گئے تھے یہ مقام مکہ اور مدینہ کے راستے میں ھے یھاں آپ کو قریش کے لشکر کی روانگی کی خبر ملی اس وقت آپ نے اپنے اصحاب سے مشورہ کیا کہ کیا ابوسفیان کے قافلہ کا تعاقب کیا جائے اور قافلہ کے مال پر قبضہ کیا جائے یا لشکر کے مقابلے کے لئے تیار هواجائے؟ ایک گروہ نے دشمن کے لشکر کامقابلہ کرنے کو ترجیح دی جب کہ دوسرے گروہ نے اس تجویز کو ناپسند کیا اور قافلہ کے تعاقب کو ترجیح دی ،ان کی دلیل یہ تھی کہ ھم مدینہ سے مکہ کی فوج کا مقابلہ کرنے کے ارادہ سے نھیں نکلے تھے اور ھم نے اس لشکر کے مقابلے کے لئے جنگی تیاری نھیں کی تھی جب کہ وہ ھماری طرف پوری تیاری سے آرھا ھے ۔

اس اختلاف رائے اور تردد میں اس وقت اضافہ هوگیا جب انھیں معلوم تھاکہ دشمن Ú©ÛŒ تعداد مسلمانوں سے تقریبا تین گنا Ú¾Û’ اور ان کا سازوسامان بھی مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ Ú¾Û’ØŒ ان تمام باتوں Ú©Û’ باوجود پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ گروہ Ú©Û’ نظریے Ú©Ùˆ پسند فرمایا اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ دشمن Ú©ÛŒ فوج پر حملہ Ú©ÛŒ تیاری Ú©ÛŒ جائے Û”

جب دونوں لشکر آمنے سامنے هوئے تودشمن Ú©Ùˆ یقین نہ آیا کہ مسلمان اس قدر Ú©Ù… تعداد اور سازو سامان Ú©Û’ ساتھ میدان میں آئے هوں Ú¯Û’ ،ان کا خیال تھا کہ سپاہ اسلام کا اھم حصہ کسی مقام پر چھپاهوا Ú¾Û’ تاکہ وہ غفلت میں کسی وقت ان پر حملہ کردے لہٰذا انهوں Ù†Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ تحقیقات Ú©Û’ لئے  بھیجا، انھیں جلدی معلوم هوگیا کہ مسلمانوں Ú©ÛŒ جمعیت یھی Ú¾Û’ جسے وہ دیکھ رھے ھیں Û”

دوسری طرف جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ مسلمانوںکاایک گروہ وحشت وخوف میں غرق تھا اس کا اصرار تھا کہ اتنی بڑی فوج جس سے مسلمانوں کا کوئی موازنہ نھیں ØŒ خلاف مصلحت Ú¾Û’ØŒ لیکن پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ خدا Ú©Û’ وعدہ سے انھیں جوش دلایا اور انھیں جنگ پر اُبھارا، آپ Ù†Û’ فرمایا :کہ خدا Ù†Û’ مجھ سے وعدہ کیا Ú¾Û’ کہ دوگرو هوں میں سے ایک پر تمھیں کا میابی حاصل هوگی قریش Ú©Û’ قافلہ پر یا لشکر قریش پراور خداکے وعدہ Ú©Û’ خلاف نھیں هوسکتا۔

 Ø®Ø¯Ø§ Ú©ÛŒ قسم ابوجھل اور کئی سرداران قریش Ú©Û’ لوگوں Ú©ÛŒ قتل گاہ Ú©Ùˆ گویا میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رھا هوں Û”

اس کے بعد آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ بدر کے کنوئیں کے قریب پڑاؤ ڈالیں ۔

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ سے خواب میں اس جنگ کا منظر دیکھا تھا، آپ Ù†Û’ د یکھا کہ دشمن Ú©ÛŒ ایک قلیل سی تعداد مسلمانوں Ú©Û’ مقابلہ میں آئی Ú¾Û’ØŒ یہ در اصل کامیابی Ú©ÛŒ ایک بشارت تھی آپ Ù†Û’ بعینہ یہ خواب مسلمانوں Ú©Û’ سامنے بیان کردیا، یہ بات مسلمانوں Ú©Û’ میدان بدر Ú©ÛŒ طرف پیش روی Ú©Û’ لئے ان Ú©Û’ جذبہ اور عزم Ú©ÛŒ تقویت کا باعث بنی۔

البتہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ یہ خواب صحیح دیکھا تھا کیونکہ دشمن Ú©ÛŒ قوت اور تعداد اگرچہ ظاھراً بہت زیادہ تھی لیکن باطناً Ú©Ù…ØŒ ضعیف اور ناتواں تھی، Ú¾Ù… جانتے ھیں کہ خواب عام طور پر اشارے اور تعبیر کا پھلو رکھتے ھیں، اور ایک صحیح خواب میں کسی مسئلے کا باطنی چھرہ آشکار هوتا Ú¾Û’Û”

قریش کا ایک ہزار کا لشکر

اس ہنگامے میں ابوسفیان اپنا قافلہ خطرے کے علاقے سے نکال لے گیا ۔اصل راستے سے ہٹ کردریائے احمر کے ساحل کی طرف سے وہ تیزی سے مکہ پہنچ گیا ۔ اس کے ایک قاصدکے ذریعے لشکر کو پیغام بھیجا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next