زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



قرآن اسی طرح سے ” حدیبیہ“ کے عظیم ماجرے کے کچھ دوسرے پھلووٴں کو بیان کرتے هوئے، اور اس سلسلہ میں دو اھم نکتوں کی طرف اشارہ کررھا ھے۔

پھلا یہ کہ یہ خیال نہ کرو کہ سرزمین ” حدیبیہ “ میں تمھارے اور مشرکین مکہ کے درمیان جنگ چھڑجاتی تو مشرکین جنگ میں بازی لے جاتے، ایسا نھیں ھے، اکثر کفار تمھارے ساتھ وھاں جنگ کرتے تو بہت جلدی پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے، اور پھر کوئی ولی ویاورنہ پاتے “۔[85]

اور یہ بات صرف تم تک ھی منحصر نھیں ھے ، ” یہ تو ایک سنت الٰھی ھے ،جو پھلے بھی یھی تھی اور تم سنت الٰھی میں ھرگز تغیرو تبدیلی نہ پاؤ گے۔[86]

 ÙˆÛ اھم نکتہ جو قرآن خاص طور پر بیان کررھاھے، یہ Ú¾Û’ کہ کھیں قریش بیٹھ کر یہ نہ کہنے لگیں ØŒ کہ افسوس Ú¾Ù… Ù†Û’ جنگ کیوں نہ Ú©ÛŒ اوراس چھوٹے سے گروہ Ú©ÛŒ سرکوبی کیوں نہ کی، افسوس کہ شکارھمارے گھر میں آیا، اور اس سے Ú¾Ù… Ù†Û’ غفلت برتی ØŒ افسوس ØŒ افسوس Û”

ھرگز ایسا نھیں ھے اگر چہ مسلمان ان کی نسبت تھوڑے تھے، اور وطن اور امن کی جگہ سے بھی دور تھے، اسلحہ بھی ان کے پاس کافی مقدار میں نھیں تھا، لیکن اس کے باوجود اگر جنگ چھڑجاتی تو پھر بھی قوت ایمانی اور نصرت الٰھی کی برکت سے کامیابی انھیں ھی حاصل هوتی، کیا جنگ ”بدر “ اور” احزاب “ میں ان کی تعداد بہت کم اور دشمن کا سازو سامان اور لشکر زیادہ نہ تھا؟ ان دونوں مواقع پر دشمن کو کیسے شکست هوگئی ۔

بھرحال اس حقیقت کا بیان مومنین کے دل کی تقویت اور دشمن کے دل کی کمزوری اور منافقین کے ” اگر “ اور ” مگر “ کے ختم هونے کا سبب بن گئی اور اس نے اس بات کی نشاندھی کردی کہ ظاھری طور پر حالات کے برابر نہ هونے کے باوجود اگر جنگ چھڑجائے تو کامیابی مخلص مومنین ھی کو نصیب هوتی ھے ۔

دوسرا نکتہ جو قرآن میں بیان هوا ھے یہ ھے کہ فرماتاھے ”وھی تو ھے جس نے کفار کے ھاتھ کو مکہ میں تم سے باز رکھا اور تمھارے ھاتھ کو ان سے،یہ اس وقت هوا جبکہ تمھیں ان پر کامیابی حاصل هوگئی تھی، اور خدا وہ سب کچھ جو تم انجام دے رھے هو دیکھ رھاھے “۔[87]

 Ù…فسرین Ú©ÛŒ ایک جماعت Ù†Û’ اس آیت کےلئے ایک ” شان نزول“ بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور وہ یہ Ú¾Û’ کہ: مشرکین مکہ Ù†Û’ ”حدیبیہ “کے واقعہ میں چالیس افراد Ú©Ùˆ مسلمانوں پرضرب لگانے کےلئے مخفی طور پر حملہ Ú©Û’ لئے تیار کیا، لیکن ان Ú©ÛŒ یہ سازش مسلمانوں Ú©ÛŒ هوشیاری سے نقش برآب هوگئی اور مسلمان ان سب Ú©Ùˆ گرفتار کرکے پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ خدمت میں Ù„Û’ آئے ØŒ اور پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ انھیں رھا کردیا Û” بعض Ù†Û’ یہ بھی کھا Ú¾Û’ کہ جس وقت پیغمبر درخت Ú©Û’ سائے میں بیٹھے هوئے تھے تاکہ قریش Ú©Û’ نمائندہ Ú©Û’ ساتھ صلح Ú©Û’ معاہدہ Ú©Ùˆ ترتیب دیں ØŒ اور علی علیہ السلام Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ میں مصروف تھے، تو جوانان مکہ میں سے Û³Û° افراد اسلحہ Ú©Û’ ساتھ آپ پر حملہ آور هوئے،اور معجزا نہ طورپر ان Ú©ÛŒ یہ سازش بے کار هوگئی اور وہ سب Ú©Û’ سب گرفتار هوگئے اور حضرت Ù†Û’ انھیں آزاد کردیا Û”

عمرة القضاء

”عمرة القضاء“وھی عمرہ Ú¾Û’ جو پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ حدیبیہ سے ایک سال بعد یعنی ہجرت Ú©Û’ ساتویں سال Ú©Û’ ماہ Ø°ÛŒ القعدہ میں اسے( ٹھیک ایک سال بعد جب مشرکین Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ مسجد الحرام میں داخل هونے سے روکا تھا) اپنے اصحاب Ú©Û’ ساتھ انجام دیا اوراس کا یہ نام اس وجہ سے Ú¾Û’ ØŒ چونکہ یہ حقیقت میں گزشتہ سال Ú©ÛŒ قضاء شمار هوتا تھا۔  اس Ú©ÛŒ وضاحت اس طرح Ú¾Û’ کہ : قرار داد حدیبیہ Ú©ÛŒ شقوں میں سے ایک شق Ú©Û’ مطابق پروگرام یہ تھا کہ مسلمان آئندہ سال مراسم عمرہ اور خانہ خدا Ú©ÛŒ زیارت Ú©Ùˆ آزادانہ طور پر انجام دیں، لیکن تین دن سے زیادہ مکہ میں توقف نہ کریں اور اس مدت میں قریش Ú©Û’ سردار اور مشرکین Ú©Û’ جانے پہچانے افراد شھرسے باھر Ú†Ù„Û’ جائیں Ú¯Û’ تاکہ ایک تو احتمالی ٹکراؤ سے بچ جائیں اور کنبہ پروری اور تعصب Ú©ÛŒ وجہ سے جو لوگ مسلمانوں Ú©ÛŒ عبادت توحیدی Ú©Û’ منظر Ú©Ùˆ دیکھنے کا یارا اور قدرت نھیں رکھتے، وہ بھی اسے نہ دیکھیں)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next