زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



اس حقیقت کو زیادہ واضح کرنے کے لئے اھل سنت کے طریقوں سے کچھ روایات ھم یھاںپیش کریں گے۔

 Ù‚اضی نوراللہ شوستری اپنی کتاب نفیس ”احقاق الحق“[115]میں لکھتے ھیں:                      

”مفسرین اس مسئلے میں متفق ھیں کہ ”ابنائنا“سے اس آیت میں امام حسن(ع) او رامام حسین(ع) مراد ھیں،”نسائنا“سے ”حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا“اور”انفسنا“میں حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا گیا ھے“۔

 Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد کتاب مذکور Ú©Û’ حاشیے پر تقریباً ساٹھ بزرگان اھل سنت Ú©ÛŒ فھرست دی گئی Ú¾Û’ جنهوں Ù†Û’ تصریح Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ آیت مباھلہ اھل بیت رسول علیھم السلام Ú©ÛŒ شان میں نازل هوئی Ú¾Û’Û”[116]                                                      

”غایة المرام“ میں صحیح مسلم کے حوالے سے لکھا“:

”ایک روز معاویہ نے سعد بن ابی وقاص سے کھا:“

تم ابو تراب ( علی (ع)) کو سب وشتم کیوں نھیں کرتے۔وہ کہنے لگا۔

جب سے علی (ع) کے بارے میں پیغمبر کی کھی هوئی تین باتیں مجھے یاد آتی ھیں،میں نے اس کام سے صرف نظرکرلیا ھے۔ان میں سے ایک یہ تھی کہ جب آیت مباھلہ نازل هوئی تو پیغمبر نے فاطمہ(ع)،حسن(ع)،حسین(ع)،اور علی (ع) کو دعوت دی۔اس کے بعد فرمایا”اللھم ھٰوٴلاء اھلی“(یعنی خدایا! یہ میرے نزدیکی اور خواص ھیں)۔

تفسیر”کشاف“کے موٴلف اھل سنت کے بزرگوں میں سے ھیں۔ وہ اس آیت کے ذیل میں کہتے ھیں۔”یہ آیت اھل کساء کی فضیلت کو ثابت کرنے کے لئے قوی ترین دلیل ھے“۔

شیعہ مفسرین،محدثین اور موٴرخین بھی سب کے سب اس آیت کے ”اھل بیت “کی شان میں نازل هونے پر متفق ھیں چنانچہ”نورالثقلین“ میں اس سلسلے میں بہت سی روایات نقل کی گئی ھیں۔ ان میں سے ایک کتاب”عیون اخبار الرضا“ھے۔ اس میں ایک مجلس مناظرہ کا حال بیان کیا گیا ھے،جو مامون نے اپنے دربار میں منعقد کی تھی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next