زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



Û±Û” حضرت ابوطالب پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ بعثت سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ خوب اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ان کا بھتیجا مقام نبوت تک پہنچے گا کیونکہ مورخین Ù†Û’ لکھا Ú¾Û’ کہ جس سفر میں حضرت ابوطالب قریش Ú©Û’ قافلے Ú©Û’ ساتھ شام گئے تھے تو اپنے بارہ سالہ بھتجے محمد  Ú©Ùˆ بھی اپنے ساتھ Ù„Û’ گئے تھے Û” اس سفر میں انهوں Ù†Û’ آپ سے بہت سی کرامات مشاہدہ کیں۔

 Ø§Ù† میں ایک واقعہ یہ Ú¾Û’ کہ جو نھیں قافلہ ”بحیرا“نامی راھب Ú©Û’ قریب سے گزرا جو قدیم عرصے سے ایک گرجے میں مشغول عبادت تھا اور کتب عہدین کا عالم تھا ،تجارتی قافلے اپنے سفر Ú©Û’ دوران اس Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے جاتے تھے، توراھب Ú©ÛŒ نظریں قافلہ والوں میں سے حضرت محمد  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم پر جم کررہ گئیں، جن Ú©ÛŒ عمراس وقت بارہ سال سے زیادہ نہ تھی Û”

بحیرانے تھوڑی دیر کے لئے حیران وششدر رہنے اور گھری اور پُرمعنی نظروں سے دیکھنے کے بعد کھا:یہ بچہ تم میں سے کس سے تعلق رکھتا ھے؟لوگوں نے ابوطالب کی طرف اشارہ کیا، انهوں نے بتایا کہ یہ میرا بھتیجا ھے۔

” بحیرا“ نے کھا : اس بچہ کا مستقبل بہت درخشاں ھے، یہ وھی پیغمبر ھے کہ جس کی نبوت ورسالت کی آسمانی کتابوں نے خبردی ھے اور میں نے اسکی تمام خصوصیات کتابوں میں پڑھی ھیں ۔

ابوطالب اس واقعہ اور اس جیسے دوسرے واقعات سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ دوسرے قرائن سے بھی پیغمبر اکرم   Ú©ÛŒ نبوت اور معنویت Ú©Ùˆ سمجھ Ú†Ú©Û’ تھے Û”

اھل سنت کے عالم شھرستانی (صاحب ملل ونحل) اور دوسرے علماء کی نقل کے مطابق: ”ایک سال آسمان مکہ نے اپنی برکت اھل مکہ سے روک لی اور سخت قسم کی قحط سالی نے لوگوں کوگھیر لیاتو ابوطالب نے حکم دیا کہ ان کے بھتیجے محمد کو جو ابھی شیر خوارھی تھے لایاجائے، جب بچے کو اس حال میں کہ وہ ابھی کپڑے میں لپیٹا هوا تھا انھیں دیا گیا تو وہ اسے لینے کے بعد خانہٴ کعبہ کے سامنے کھڑے هوگئے اور تضرع وزاری کے ساتھ اس طفل شیر خوار کو تین مرتبہ اوپر کی طرف بلند کیا اور ھر مرتبہ کہتے تھے، پروردگارا، اس بچہ کے حق کا واسطہ ھم پر برکت والی بارش نازل فرما ۔

کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ افق کے کنارے سے بادل کا ایک ٹکڑا نمودار هوا اور مکہ کے آسمان پر چھا گیا اور بارش سے ایسا سیلاب آیا کہ یہ خوف پیدا هونے لگا کہ کھیں مسجد الحرام ھی ویران نہ هوجائے “۔

اس کے بعد شھرستانی لکھتا ھے کہ یھی واقعہ جوابوطالب کی اپنے بھتیجے کے بچپن سے اس کی نبوت ورسالت سے آگاہ هونے پر دلالت کرتا ھے ان کے پیغمبر پر ایمان رکھنے کا ثبوت بھی ھے اور ابوطالب نے بعد میں اشعار ذیل اسی واقعہ کی مناسبت سے کھے تھے :

                   Ùˆ ابیض یستسقی الغمام بوجہہ      

                                                ثمال الیتامی عصمة الارامل



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next