زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



اس طرح سے عباس نے”ابوسفیان“کو اپنے ھمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ سواری پر Ú¾ÛŒ سوار کرلیا اور تیزی Ú©Û’ ساتھ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ خدمت میں پلٹ آئے Û” وہ جس گروہ اور جس Ø¢Ú¯ Ú©Û’ قریب سے گزرتے وہ یھی کہتے کہ یہ تو پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©Û’ چچا ھیں جو آنحضرت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ سواری پر سوار ھیں ،کوئی غیر آدمی Ú¾Û’ØŒ یھاںتک کہ وہ اس مقام پر آئے، جھاں عمر ابن خطاب تھے ،جب عمر بن خطاب Ú©ÛŒ نگاہ ابو سفیان پر Ù¾Ú‘ÛŒ تو کھا خدا کا شکر Ú¾Û’ کہ اس Ù†Û’ مجھے تجھ ( ابوسفیان) پر مسلط کیا Ú¾Û’ØŒ اب تیرے لئے کوئی امان نھیں Ú¾Û’ اور فوراً Ú¾ÛŒ پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ خدمت میںآکرآپ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم   Ø³Û’ ابوسفیان Ú©ÛŒ گردن اڑانے Ú©ÛŒ اجازت مانگی Û”

لیکن اتنے میں عباسۻ بھی پہنچ گئے اور کھا: کہ اے رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  میں Ù†Û’ اسے پنا ہ دے دی Ú¾Û’ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا: میں بھی سر دست اسے امان دیتا هوں، Ú©Ù„ آپ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  اسے میرے پاس Ù„Û’ آئیں اگلے دن جب عباسۻ اسے پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ خدمت میں لائے تو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم   Ù†Û’ اس سے فرمایا:”اے ابوسفیان! وائے هو تجھ پر، کیا وہ وقت ابھی نھیں آیا کہ تو خدائے یگانہ پر ایمان Ù„Û’ آئے“۔

اس Ù†Û’ عرض کیا: ھاں! ےا رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  میرے ماں باپ آپ پر قربان هوں ،میں گواھی دیتاهوں کہ خدا یگانہ Ú¾Û’ اور اس کا کوئی شریک نھیں ھے،اگر بتوں سے Ú©Ú†Ú¾ هو سکتا تو میں یہ دن نہ دیکھتا۔

 Ø¢Ù†Ø­Ø¶Ø±Øª Ù†Û’ فرمایا:”کیا وہ موقع نھیں آیا کہ تو جان Ù„Û’ کہ میں اللہ کا رسو Ù„ هوں“۔

اس نے عرض کی:میرے ماں باپ آپ پر قربان هو ںابھی اس بارے میں میرے دل میں کچھ شک و شبہ موجود ھے لیکن آخر کار ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں میں سے دو آدمی مسلمان هوگئے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ عباسۻ سے فرمایا:

”ابوسفیان کو اس درہ میں جو مکہ کی گزرگاہ ھے، لے جاؤ تاکہ خدا کا لشکر وھاں سے گزرے اور یہ دیکھ لے“۔

عباسۻ Ù†Û’ عرض کیا:”ابوسفیان ایک جاہ طلب آدمی ھے،اسکو کوئی امتیازی حیثیت دے دیجئے“پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا:”جو شخص ابوسفیان Ú©Û’ گھر میں داخل هوجائے وہ امان میں ھے،جوشخص مسجد الحرام میں پناہ Ù„Û’ Ù„Û’ وہ امان میں ھے،جو شخص اپنے گھر Ú©Û’ اندر Ú¾Û’ اور دروازہ بند کرلے وہ بھی امان میں ھے“۔

بھر حال جب ابوسفیان نے اس لشکر عظیم کو دیکھا تو اسے یقین هوگیا کہ مقابلہ کرنے کی کوئی راہ باقی نھیں رھی او راس نے عباس کی طرف رخ کرکے کھا:آپ کے بھتیجے کی سلطنت بہت بڑی هوگئی ھے،عباسۻ نے کھا: وائے هو تجھ پر یہ سلطنت نھیں نبوت ھے۔

اس کے بعدعباس نے اس سے کھا کہ اب تو تیزی کے ساتھ مکہ والوں کے پاس جاکر انھیں لشکر اسلام کا مقابلہ کرنے سے ڈرا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next