زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



” کوئی چیز میرے نزیک مجھ پر توکل کرنے ، اور جو کچھ میںنے تقسیم کرکے دیا ھے اس پر راضی هونے سے بہتر نھیں ھے ،اے محمد جولوگ میری خاطر ایک دوسرے کو دوست رکھتے ھیں میری محبت ان کے شامل حال هوگی اور جو لوگ میری خاطر ایک دوسرے پر مھربان ھیں اور میری خاطر دوستی کے تعلقات رکھتے ھیں انھیں دوست رکھتا هوں علاوہ بر ایں میری محبت ان لوکوں کے لئے جو مجھ پر توکل کریں فرض اور لازم ھے اور میری محبت کے لئے کوئی حد او رکنارہ اوراس کی انتھا نھیں ھے “۔!

اس طرح سے محبت کی باتیں شروع هوتی ھیں ایسی محبت جس کی کوئی انتھا نھیں ،جو کشادہ اور اصولی طور پر عالم ہستی میںاسی محور محبت پر گردش کررھا ھے ۔

ایک اور ددسرے حصہ میں یہ آیا ھے ۔

”اے احمد !بچوں کی طرح نہ هونا جو سبز وزرد اور زرق وبرق کو دوست رکھتے ھیں اور جب انھیں کوئی عمدہ اور شیریں غذا دیدی جاتی ھے تو وہ مغرور هوجاتے ھیں اور ھر چیز کو بھول جاتے ھیں “۔

پیغمبرنے اس موقع پر عرض کیا :

پروردگارا :!مجھے کسی ایسے عمل کی ہدایت فرماجو تیری بارگاہ میں قرب کا باعث هو ۔

فرمایا : رات کو دن اور دن کو رات قرار دے ۔

عرض کیا : کس طرح ؟

فرمایا : اس طرح کے تیرا سونا نماز هو اور ھرگز اپنے شکم کو مکمل طور پر سیر نہ کرنا ۔

ایک اور حصہ میں آیا ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next