زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



قرآن مجید اس گفتگو کے آخر میں ” سچے مئومنین “ ان کے بلند حوصلوں ، پامردیوں ، جرائتوں اور اس عظیم جھاد میں ان کی دیگر خصوصیات کے بارے میں گفتگو کرتا ھے ۔

اس بحث Ú©ÛŒ تمھید Ú©Ùˆ پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ ذات سے شروع کرتا Ú¾Û’ جو مسلمانوں Ú©Û’ پیشوا ØŒ سرداراور اسوہٴ کامل تھے، خدا کہتا Ú¾Û’: ” تمھارے لئے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ زندگی اور (میدان احزاب میں ) ان کا کردار ایک اچھا نمونہ اوراسوہ Ú¾Û’ ØŒ ان لوگوں Ú©Û’ لئے جورحمت خدا اور روز قیامت Ú©ÛŒ امید رکھتے ھیں اور خدا Ú©Ùˆ بہت زیادہ یاد کرتے ھیں ۔“[71]

تمھارے لئے بہترین اسوہ اور نمونہ ،نہ صرف اس میدان میں بلکہ ساری زندگی پیغمبراسلام کی ذات والا صفات ھے آپ کے بلند حوصلے، صبرو استقامت ،پائمردی ،زیر کی ، دانائی ، خلوص ، خدا کی طرف تو جہ، حادثات پر کنڑول، مشکلات اور مصائب کے آگے سر تسلیم خم نہ کرنا ، غرضکہ ان میں سے ھر ایک چیز مسلمانوں کے لئے نمونہ ٴ کامل اور اسوہٴ حسنہ ھے ۔

وہ ایسا عظیم نا خدا ھے کہ جب اس کی کشتی سخت ترین طوفانوں میں گھر جاتی ھے تو ذرہ برابر بھی کمزوری،گھبراہٹ اور سراسیمگی کا مظاھرہ نھیں کرتا وہ کشتی کانا خدا بھی ھے اور اس کا قابل اطمینان لنگر اور چراغ ہدایت بھی وہ اس میں بیٹھنے والوں کے لئے آرام وسکون کا باعث بھی ھے اور ان کے لئے راحت جان بھی ۔

وہ دوسرے مئومنین کے ساتھ مل کر کدال ھاتھ میں لیتا ھے اور خندق کھودتا ھے،بلیچے کے ساتھ پتھر اکھاڑکرکے خندق سے باھر ڈال آتا ھے اپنے اصحاب کے حوصلے بڑھانے اور ٹھنڈے دل سے سوچنے کے لئے ان سے مزاح بھی کرتا ھے ان کے قلب و روح کو گرمانے کے حربی اور جوش وجذبہ دلانے والے اشعار پڑھ کر انھیں ترغیب بھی دلاتاھے، ذکر خدا کرنے پرمسلسل اصرار کرتا ھے اور انھیں درخشاں مستقبل اور عظیم فتوحات کی خوشخبری دیتاھے انھیں منافقوں کی سازشوں سے متنبہ کرتا ھے اور ان سے ھمیشہ خبردار رہنے کا حکم دیتا ھے ۔

صحیح حربی طریقوں اور بہترین فوجی چالوں Ú©Ùˆ انتخاب کرنے سے ایک لمحہ بھی غافل نھیں رہتا اس Ú©Û’ باوجود مختلف طریقوں سے دشمن Ú©ÛŒ صفوں  میںشگاف ڈالنے سے بھی نھیںچوکتا Û”

جی ھاں: وہ موٴمنین کا بہترین مقتدا ھے اور ان کے لئے اسوہٴ حسنہ ھے اس میدان میں بھی اور دوسرے تمام میدانوں میں بھی۔

مومنین کے صفات

اس مقام پر مومنین کے ایک خاص گروہ کی طرف اشارہ ھے:

” جو پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ اقتداء میں سب سے زیادہ پیش قدمی کرتے تھے وہ خدا سے کئے هوئے اپنے اس عہدو پیمان پرقائم تھے کہ وہ آخری سانس اور آخری قطرہٴ خون تک فداکاری اور قربانی Ú©Û’ لئے تیار ھیں فرمایا گیا Ú¾Û’ مومنین میں ایسے بھی ھیں جواس عہدوپیمان پر قائم ھیں جو انھوںنے خدا سے باندھا Ú¾Û’ ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ تو میدان جھاد میں شربت شھادت نوش کرلیا Ú¾Û’ اوربعض انتظار میں ھیں ۔ور انھوں Ù†Û’ اپنے عہدوپیمان میں کسی قسم Ú©ÛŒ کوئی تبدیلی نھیں Ú©ÛŒ “ Û”[72]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next