زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



اس وقت اس قسم Ú©ÛŒ بشارت او رخوشخبری سوائے آگاہ او ربا خبر موٴمنین Ú©ÛŒ نظر Ú©Û’ علاوہ ( باقی لوگوں Ú©Û’ لئے )دھوکا او ر فریب سے زیادہ حیثیت نھیںرکھتی تھی لیکن پیغمبر  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ ملکوتی آنکھیں ان آتشیں چنگاریوں Ú©Û’ درمیان سے جو کدالوں او رہتھوڑوں Ú©Û’ خندق کھودنے Ú©Û’ لئے زمین پرلگنے سے نکلتی تھیں، ایران روم او ریمن Ú©Û’ بادشاهوں Ú©Û’ قصرو محلات Ú©Û’ دروازوں Ú©Û’ کھلنے Ú©Ùˆ دیکھ سکتے تھے او رآئندہ Ú©Û’ اسرارو رموز سے پردے بھی اٹھاسکتے تھے۔                                 

منافقانہ عذر

جنگ احزاب کے واقعہ کے سلسلے میں قرآن مجیدمنافقین او ردل کے بیمارلوگوں میں سے ایک خطرناک گروہ کے حالات تفصیل سے بیان کرتا ھے جو دوسروں کی نسبت زیادہ خبیث او رآلودہٴ گناہ ھیں، چنانچہ کہتا ھے: ”او راس وقت کو بھی یا دکرو، جب ان میں سے ایک گروہ نے کھا: اے یثرب (مدینہ )کے رہنے والو!یھاں تمھارے رہنے کی جگہ نھیں ھے ،اپنے گھروںکی طرف لوٹ جاؤ“[55]

خلاصہ یہ کہ دشمنوںکے اس انبوہ Ú©Û’ مقابلہ میں Ú©Ú†Ú¾ نھیں هو سکتا، اپنے آپ Ú©Ùˆ معرکہٴ کار زار سے نکال کرلے جاؤ او راپنے آپ Ú©Ùˆ ھلاکت Ú©Û’ اور بیوی بچوں Ú©Ùˆ قید Ú©Û’ حوالے نہ کرو۔ اس طرح سے وہ چاہتے تھے کہ ایک طرف سے تو وہ انصار Ú©Û’ گروہ Ú©Ùˆ لشکر اسلام سے جدا کرلیں اوردوسری طرف ”انھیں منافقین کا ٹولہ جن Ú©Û’ گھر مدینہ میں تھے ،نبی اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø³Û’ اجازت مانگ رھے تھے کہ وہ واپس Ú†Ù„Û’ جا ئیں او راپنی اس واپسی Ú©Û’ لئے حیلے بھانے پیش کررھے تھے ØŒ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ ھمارے گھردل Ú©Û’ درودیوارٹھیک نھیں ھیں حالانکہ ایسا نھیں تھا ،اس طرح سے وہ میدان Ú©Ùˆ خالی چھوڑکر فرارکرنا چاہتے تھے“۔[56]

منافقین اس قسم کا عذر پیش کرکے یہ چاہتے تھے کہ وہ میدان جنگ چھوڑکر اپنے گھروں میں جاکرپناہ لیں ۔

ایک روایت میں آیا Ú¾Û’ کہ قبیلہ ”بنی حارثہ “نے کسی شخص Ú©Ùˆ حضور رسالت پناہ  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ú©ÛŒ خدمت میں بھیجااو رکھا کہ ھمارے گھر غیر محفوظ ھیں اور انصار میں سے کسی کا گھر بھی ھمارے گھروں Ú©ÛŒ طرح نھیں اور ھمارے او رقبیلہ ”غطفان “کے درمیان کوئی رکا وٹ نھیں Ú¾Û’ جو مدینہ Ú©ÛŒ مشرقی جانب سے حملہ آور هو رھے ھیں، لہٰذا اجا زت دیجئے تا کہ Ú¾Ù… اپنے گھروں Ú©Ùˆ پلٹ جا ئیں او راپنے بیوی بچوں کا دفاع کریں تو سرکار رسالت  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ انھیں اجازت عطا فرمادی Û”                               

جب یہ بات انصار کے سردار ”معد بن معاذ “کے گوش گذارهوئی توانھوںنے پیغمبراسلام کی خدمت میں عرض کیا ”سرکا ر!انھیں اجازت نہ دیجئے ،بخدا آج تک جب بھی کوئی مشکل درپیش آئی تو ان لوگوں نے یھی بھانہ تراشا،یہ جھوٹ بولتے ھیں“۔[57]

چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ واپس آجائیں Û”[58]

قرآن میں خداوندعالم اس گروہ کے ایمان کی کمزوری کی طرف اشارہ کرتے هوئے کہتا ھے: ”وہ اسلام کے اظھار میں اس قدر ضعیف اور ناتواں ھیں کہ اگر دشمن مدینہ کے اطراف و جوانب سے اس شھر میں داخل هوجائیں اور مدینہ کو فوجی کنٹرول میں لے کر انھیں پیش کش کریں کہ کفر و شرک کی طرف پلٹ جائیں توجلدی سے اس کو قبول کرلیں گے اور اس راہ کے انتخاب کرنے میں ذراسا بھی توقف نھیں کریں گے“۔[59]

ظاھر Ú¾Û’ کہ جو لوگ اس قدرت ضعیف، کمزور اور غیر مستقل مزاج هوں کہ نہ تو دشمن سے جنگ کرنے چند ایک روایات میں آیاھے کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ فرمایا کہ ”اس شھر Ú©Ùˆ یثرب نہ کھا کرو شاید اسکی وجہ یہ هو کہ یثرب اصل میں ”ثرب“(بروزن حرب)Ú©Û’ مادہ سے ملامت کرنے Ú©Û’ معنی میں Ú¾Û’ اور آپ اس قسم Ú©Û’ نام Ú©Ùˆ اس بابرکت شھر Ú©Û’ لئے پسند نھیں فرماتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next