زندگانی حضرت محمد مصطفی(ص) قرآن کی روشنی میں



ایک اور روایت میں Ú¾Û’ کہ پیغمبراکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ اس وقت قریش Ú©Û’ ھر قبیلے کا نام Ù„Û’ Ù„Û’ کر انھیں بلایا اور انھیں جہنم Ú©Û’ عذاب سے ڈرایا، کبھی فرماتے:” یابنی کعب انقذواانفسکم من النار “۔

اے بنی کعب : خود Ú©Ùˆ جہنم سے بچاؤ، کبھی فرماتے :  ”یا بنی عبد الشمس“ Û”Û” کبھی فرماتے :” یابنی عبدمناف“ ۔کبھی فرماتے : ”یابنی ھاشم “۔کبھی فرماتے :  ”یابنی عبد المطلب انقذ وانفسکم النار “۔ تم خودھی اپنے آپ Ú©Ùˆ جہنم سے بچاؤ ØŒ ورنہ کفر Ú©ÛŒ صورت میں میں تمھارا دفاع نھیں کرسکوں گا Û”                             

ابن ابی جریر، ابن ابی حاتم ، ابن مردویہ ، ابونعیم ، بیہقی ، ثعلبی اور طبری مورخ ابن اثیر نے یہ واقعہ اپنی کتاب ” کامل “ میں اور ” ابوالفداء “ نے اپنی تاریخ میں اور دوسرے بہت سے مورخین نے اپنی اپنی کتابوں میں اسے درج کیا ھے مزید آگاھی کے لئے کتاب” المرجعات “ص۱۳۰ کے بعد سے اور کتاب ”احقاق الحق“ ج۲، ص۶۲ ملاحظہ فرمائیں۔

ایمان ابوطالب

تمام علمائے شیعہ اور اھل سنت کے بعض بزرگ علماء مثلاً ”ابن ابی الحدید“شارح نہج البلاغہ نے اور”قسطلانی“ نے ارشاد الساری میں اور” زینی دحلان“ نے سیرةحلبی کے حاشیہ میں حضرت ابوطالب کو مومنین اھل اسلام میں سے بیان کیا ھے۔اسلام کی بنیادی کتابوں کے منابع میں بھی ھمیںاس موضوع کے بہت سے شواہد ملتے ھیں کہ جن کے مطالعہ کے بعد ھم گھرے تعجب اور حیرت میں پڑجاتے ھیں کہ حضرت ابوطالب پرایک گروہ کی طرف سے اس قسم کی بے جا تھمیںکیوں لگائی گئیں ؟

جو شخص اپنے تمام وجود کے ساتھ پیغمبر اسلام کا دفاع کیا کرتا تھا اور بار ھا خوداپنے فرزند کو پیغمبراسلام کے وجود مقدس کو بچانے کے لئے خطرات کے مواقع پر ڈھال بنادیا کرتا تھا!!یہ کیسے هوسکتا ھے کہ اس پر ایسی تھمت لگائی جائے۔

یھی سبب ھے کہ دقت نظر کے ساتھ تحقیق کرنے والوں نے یہ سمجھا ھے کہ حضرت ابوطالب کے خلاف، مخالفت کی لھر ایک سیاسی ضرورت کی وجہ سے ھے جو ” شجرہٴ خبیثہٴ بنی امیّہ“ کی حضرت علی علیہ السلام کے مقام ومرتبہ کی مخالفت سے پیداهوئی ھے۔

کیونکہ یہ صرف حضرت ابوطالب کی ذات ھی نھیں تھی کہ جو حضرت علی علیہ السلام کے قرب کی وجہ سے ایسے حملے کی زد میں آئی هو ،بلکہ ھم دیکھتے ھیں کہ ھر وہ شخص جو تاریخ اسلام میں کسی طرح سے بھی امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے قربت رکھتا ھے ایسے ناجو انمردانہ حملوں سے نھیں بچ سکا، حقیقت میں حضرت ابوطالب کا کوئی گناہ نھیں تھا سوائے اس کے وہ حضرت علی علیہ السلام جیسے عظیم پیشوائے اسلام کے باپ تھے۔

ایمان ابو طالب پر سات دلیل

ھم یھاں پر ان بہت سے دلائل میں سے جو واضح طور پر ایمان ابوطالب کی گواھی دیتے ھیں کچھ دلائل مختصر طور پر فھرست وار بیان کرتے ھیں تفصیلات کے لئے ان کتابوں کی طرف رجوع کریں جو اسی موضوع پر لکھی گئی ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98 99 100 101 102 103 104 105 106 107 108 109 110 111 112 113 114 115 116 117 118 119 120 121 122 123 124 125 126 127 128 129 130 131 132 next